وَلَقَدْ رَآهُ نَزْلَةً أُخْرَىٰ
حالانکہ بلاشبہ یقیناً اس نے اسے ایک اور بار اترتے ہوئے بھی دیکھا ہے۔
(7) نبی کریم (ﷺ) نے جبریل (علیہ السلام) کو دوسری بار شب معراج میں ساتویں آسمان پر دیکھا تھا بعض لوگوں نے اس کا مفہوم یہ بیان کیا ہے کہ نبی کریم (ﷺ) نے اللہ کو اپنے دل کی آنکھوں سے دوسری بار شب معراج میں دیکھا تھا، لیکن جمہور مفسرین کے نزدیک پہلا قول ہی راجح ہے اور اس کی تائید ابو ذر (رض) کی اس حدیث سے ہوتی ہے جسے مسلم نے روایت کی ہے کہ میں نے نبی کریم (ﷺ) سے پوچھا، کیا آپ نے اپنے رب کو دیکھا تھا؟ تو آپ نے فرمایا :” ایک نورتھا، اللہ کو کیسے دیکھ سکتا تھا“ مشہور تابعی مسروق سے عائشہ (رض) نے کہا کہ جو شخص تم سے کہے کہ محمد (ﷺ) نے اپنے رب کو دیکھا تھا، اس نے اللہ پر بہت بڑی افترا پردازی کی، انہوں نے جبریل کو دیکھا تھا، ان کی اصلی صورت میں آپ (ﷺ) نے انہیں صرف دوبارہ دیکھا تھا دوسری بار سدرۃ المنتہی کے پاس اور پہلی بار ” اجیادمکہ“ میں جب انہوں نے چھ سو پروں کے ساتھ افق کو ڈھانک رکھا تھا۔ (ترمذی تفسیر سورۃ نجم) البتہ اتنی بات ثابت ہے کہ آپ نے (ﷺ) اللہ تعالیٰ کو خواب میں دیکھا تھا، امام احمد نے ابن عباس (رض) سے روایت کی ہے کہ رسول اللہ (ﷺ) نے فرمایا : ”میرا رب میرے پاس آج کی رات سب سے اچھی صورت میں آیا“ الحدیث اور یہ خواب آپ نے مدینہ میں دیکھاتھا۔