مَا ضَلَّ صَاحِبُكُمْ وَمَا غَوَىٰ
کہ تمھارا ساتھی (رسول) نہ راہ بھولا ہے اور نہ غلط راستے پر چلا ہے۔
اتنی بڑی قسم کھانے کے بعد، اللہ تعالیٰ نے کفار قریش کو خطاب کر کے کہا کہ تمہارے ساتھی یعنی میرے نبی محمد (ﷺ) گم گشتہ راہ نہیں ہوگئے ہیں اور اپنے رب کے صراط مستقیم سے بھٹک نہیں گئے ہیں اور اس میں اشارہ ہے کہ اے اہل قریش ! جادہ مستقیم سے بھٹکے ہوئے تو تم ہو کہ میرے نبی کے تمام حالات سے بخوبی واقف ہو، وہ تمہارے درمیان پیدا ہوئے، پلے بڑھے، ان کی صداقت، امانت، راست بازی، پاکدامنی اور اخلاق عالیہ سے ان کا متصف ہونا تم سب کو معلوم ہے، تمہیں معلوم ہے کہ انہوں نے کبھی جھوٹ نہیں بولا اور جب چالیس سال کی عمر کے بعد انہوں نے تمہیں بتایا کہ ان پر اللہ کی وحی نازل ہوتی ہے تو تم نے ان کا مذاق اڑایا، ان کو جھٹلا دیا اور قرآن کریم کے وحی الٰہی ہونے کا انکار کردیا۔