وَفِي السَّمَاءِ رِزْقُكُمْ وَمَا تُوعَدُونَ
اور آسمان ہی میں تمھارا رزق ہے اور وہ بھی جس کا تم وعدہ دیے جاتے ہو۔
(9) اللہ تعالیٰ عرش بریں پر مستوی ہے اور اپنے علم و قدرت کے ذریعہ آسمان و زمین کے تمام امور کی تدبیر کرتا ہے۔ بارش جو تمام پھلوں، پھولوں اور غذائے انسانی کی پیدائش کا سبب ہے، آسمان کی جانب سے نازل ہوتی ہے۔ خیر و شر اور رحمت و عذاب کے فیصلے آسمان میں ہوتے ہیں۔ لوح محفوظ، جس میں ہر چیز کی تفصیل پائی جاتی ہے وہ بھی آسمان میں ہے۔ ابن عباس (رض) نے ” رزق“ کی تفسیر بارش اور İ وَمَا تُوعَدُونَĬ کی تفسیر جنت کی ہے۔ مجاہد نے İ وَمَا تُوعَدُونَĬ سے مراد جنت و جہنم لیا ہے اور کلبی نے اس کی تفسیر خیر و شرکی ہے۔ شوکانی کہتے ہیں کہ İ وَمَا تُوعَدُونَĬ سے یہ ساری چیزیں مراد ہیں، کیونکہ اعمال کی جزا و سزا، قضا و قدر اور جنت و جہنم سب آسمان میں ہیں۔