إِنَّمَا الْمُؤْمِنُونَ إِخْوَةٌ فَأَصْلِحُوا بَيْنَ أَخَوَيْكُمْ ۚ وَاتَّقُوا اللَّهَ لَعَلَّكُمْ تُرْحَمُونَ
مومن تو بھائی ہی ہیں، پس اپنے دو بھائیوں کے درمیان صلح کراؤ اور اللہ سے ڈرو، تاکہ تم پر رحم کیا جائے۔
(8) مسلمانوں کی دو متحارب جماعتوں کے درمیان جس صلح کا اوپر کی آیت میں حکم دیا گیا ہے، اسی کی مزید تاکید کے طور پر یہاں مسلمانوں کو نصیحت کی جا رہی ہے کہ مسلمان آپس میں بھائی بھائی ہوتے ہیں، دین کا رشتہ سب سے قومی رشتہ ہوتا ہے، جس کا تقاضا ہے کہ اگر کبھی دو مسلمان بھائیوں یا جماعتوں کے درمیان اختلاف ہوجائے تو اللہ اور اس کے رسول کے حکم کے مطابق آپس میں صلح کرلیں، اور اللہ سے ڈریں، اور اس میں ذرا بھی سستی نہ کریں، تاکہ اختلاف بڑھنے نہ پائے اور مسلمان ایک دوسرے کا خون نہ بہائیں صلح کی راہ ہی وہ راہ ہے جس پر چلنے سے اللہ تعالیٰ مسلمانوں کے حال پر رحم کرے گا اور ان کے آپس کا اختلاف بڑھنے نہیں پائے گا۔ نبی کریم (ﷺ) کی احادیث مبارکہ میں بھی اسلامی اخوت کو بہت زیادہ اہمیت دی گئی ہے۔ امام بخاری نے ابن عمر (رض) سے روایت کی ہے۔ رسول اللہ (ﷺ) نے فرمایا کہ مسلمان مسلمان کا بھائی ہے نہ اس پر ظلم کرے اور نہ اسے رسوا کرے اور بخاری نے ابو موسیٰ اشعری (رض) سے روایت کی ہے کہ مومن مومن کے لئے عمارت کی مانند ہے، جس کا ایک حصہ دوسرے حصہ کو طاقت پہنچاتا ہے۔