سورة الحجرات - آیت 3

إِنَّ الَّذِينَ يَغُضُّونَ أَصْوَاتَهُمْ عِندَ رَسُولِ اللَّهِ أُولَٰئِكَ الَّذِينَ امْتَحَنَ اللَّهُ قُلُوبَهُمْ لِلتَّقْوَىٰ ۚ لَهُم مَّغْفِرَةٌ وَأَجْرٌ عَظِيمٌ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

بے شک وہ لوگ جو اللہ کے رسول کے پاس اپنی آوازیں پست رکھتے ہیں یہی لوگ ہیں جن کے دل اللہ نے تقویٰ کے لیے آزمالیے ہیں، ان کے لیے بڑی بخشش اور بہت بڑا اجر ہے۔

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

(3) اس آیت کریمہ میں ان صحابہ کرام کی تعریف بیان کی گئی ہے جو مذکور بالا حکم پر عمل کرتے ہوئے نبی کریم (ﷺ) کے حضور نہایت دھیمی آواز میں بات کرتے تھے، جیسے ابوبکر و عمر اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ اس نے ان صحابہ کرام کے دلوں کو تقویٰ اور نیک کاموں کے لئے اس طرح پاک و صاف کردیا ہے، جس طرح آگ کے ذریعہ سونا زنگ سے صاف کردیا جاتا ہے اور ان کے لئے خوشخبری یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ ان کے گناہوں کو معاف کر دے گا اور انہیں اجر عظیم یعنی جنت عطا فرمائے گا۔