لِّيُدْخِلَ الْمُؤْمِنِينَ وَالْمُؤْمِنَاتِ جَنَّاتٍ تَجْرِي مِن تَحْتِهَا الْأَنْهَارُ خَالِدِينَ فِيهَا وَيُكَفِّرَ عَنْهُمْ سَيِّئَاتِهِمْ ۚ وَكَانَ ذَٰلِكَ عِندَ اللَّهِ فَوْزًا عَظِيمًا
تاکہ وہ مومن مردوں اور مومن عورتوں کو ان باغوں میں داخل کرے جن کے نیچے سے نہریں چلتی ہیں، ہمیشہ ان میں رہنے والے اور ان سے ان کی برائیاں دور کرے اور یہ ہمیشہ سے اللہ کے نزدیک بہت بڑی کامیابی ہے۔
(4) ان حکمتوں میں سے ایک یہ ہے کہ طاعت و بندگی اور صبر و جہاد کے ثواب کے طور پر اللہ تعالیٰ مومن مردوں اور عورتوں کو ان جنتوں میں داخل کرے گا جن کے نیچے نہریں جاری ہیں، ان میں وہ ہمیشہ کے لئے رہیں گے اور ان کے گناہوں کو معاف کر دے گا اور اللہ کے نزدیک یہی سب سے بڑی کامیابی ہے، کیونکہ دخول جنت کے بعد ہر غم دور ہوجائے گا اور ہر خوشی حاصل ہوجائے گی۔ مفسرین لکھتے ہیں کہ گناہوں کی معافی سے پہلے دخول جنت کی بشارت، اہل جنت کے دلوں کو جلد از جلد خوشی پہچانے کی غرض سے دی گئی ہے۔ بخاری و مسلم نے انس (رض) سے روایت کی ہے کہ حدیبیہ سے واپسی کے وقت، جب یہ آیت کریمہ نازل ہوئی : ” تاکہ اللہ آپ کے اگلے اور پچھلے گناہ معاف کر دے“ تو صحابہ کرام نے کہا، اے اللہ کے رسول ! مبارک ہو، اللہ تعالیٰ نے آپ کو آپ کا انجام بتا دیا، لیکن ہمارا کیا ہوگا، تو آیت (5) سے تک نازل ہوئی، انتہی۔ یعنی مسلمانوں کو بھی ان کا انجام بتا دیا گیا کہ وہ ایسی جنتوں میں داخل ہوں گے جن کے نیچے نہریں جاری ہوں گی۔