قَالُوا يَا قَوْمَنَا إِنَّا سَمِعْنَا كِتَابًا أُنزِلَ مِن بَعْدِ مُوسَىٰ مُصَدِّقًا لِّمَا بَيْنَ يَدَيْهِ يَهْدِي إِلَى الْحَقِّ وَإِلَىٰ طَرِيقٍ مُّسْتَقِيمٍ
انھوں نے کہا اے ہماری قوم! بے شک ہم نے ایک ایسی کتاب سنی ہے جو موسیٰ کے بعد نازل کی گئی ہے، اس کی تصدیق کرنے والی ہے جو اس سے پہلے ہے، وہ حق کی طرف اور سیدھے راستے کی طرف رہنمائی کرتی ہے۔
چنانچہ تلاوت ختم ہوتے ہی سب اپنی قوم کے پاس واپس گئے اور ان سے کہا کہ میں نے اس قرآن کریم کی تلاوت سنی ہے جو موسیٰ (علیہ السلام) کی تورات کے بعد انسانوں کی ہدایت کے لئے اللہ کی جانب سے نازل ہوا ہے جو اس پر ایمان نہیں لائے گا اس کے لئے کوئی خیر نہیں ہے۔ عطاء کا قول ہے کہ وہ جن یہودی تھے اور قرآن سن کر نبی کریم (ﷺ) اور قرآن پر ایمان لے آئے تھے خازن نے لکھا ہے کہ انسانوں کی طرح جنوں میں بھی مختلف ادیان و مذاہب کے ماننے والے ہیں۔ ان میں بھی یہود و نصاریٰ، مجوسی اور بتوں کے پجاری ہیں اور ان کے مسلمانوں میں بعض اہل بدعت ہوتے ہیں اور بعض باطل عقائد والے ہیں۔ جنوں نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا : اے ہمار قوم کے لوگو ! یہ قرآن گزشتہ آسمانی کتابوں (صحائف ابراہیم، تورات اور زبرو و انجیل وغیرہ) کی تائید و تصدیق کرتا ہے، یعنی اس کی دعوت بھی وہی دعوت توحید ہے جو دیگر آسمانی کتابوں کی دعوت تھی یہ قرآن دین حق اور راہ راست کی طرف رہنمائی کرتا ہے۔ لوگو ! اللہ کے رسول محمد (ﷺ) پر ایمان لے آؤ، اور ان کی دعوت توحید کو قبول کرلو، اللہ تعالیٰ تمہارے ان گناہوں کو معاف کر دے گا جو تمہارے اور اس کے درمیان ہوں گے (البتہ وہ گناہ جن کا تعلق بندوں کے حقوق سے ہوگا، انہیں یا تو وہ بندے معاف کر ینگے یا یہ کہ ان کے حقوق انہیں واپس کردیئے جائیں) اور تمہیں آگ کے درد ناک عذاب سے نجات دے گا۔