إِنَّهُمْ لَن يُغْنُوا عَنكَ مِنَ اللَّهِ شَيْئًا ۚ وَإِنَّ الظَّالِمِينَ بَعْضُهُمْ أَوْلِيَاءُ بَعْضٍ ۖ وَاللَّهُ وَلِيُّ الْمُتَّقِينَ
بلاشبہ وہ اللہ کے مقابلے میں ہرگز تیرے کسی کام نہ آئیں گے اور یقیناً ظالم لوگ، ان کے بعض بعض کے دوست ہیں اور اللہ متقی لوگوں کا دوست ہے۔
آیت (19) کے آخر میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ دشمنان اسلام، مومنوں کے خلاف ایک دوسرے کی مدد کرتے ہیں، لیکن اس کا انہیں کوئی فائدہ نہیں پہنچے گا، اس لئے کہ اللہ کی نصرت و تائید سے وہ محروم ہیں، جبکہ اہل تقویٰ مومنوں کو اس کی نصرت و تائید حاصل ہے، اللہ تعالیٰ نے سورۃ البقرہ آیت (257) میں فرمایا ہے : ﴿اللَّهُ وَلِيُّ الَّذِينَ آمَنُوا يُخْرِجُهُمْ مِنَ الظُّلُمَاتِ إِلَى النُّورِ وَالَّذِينَ كَفَرُوا أَوْلِيَاؤُهُمُ الطَّاغُوتُ يُخْرِجُونَهُمْ مِنَ النُّورِ إِلَى الظُّلُمَاتِ﴾ ” ایمان والوں کا کار ساز خود اللہ تعالیٰ ہے، وہ انہیں اندھیروں سے روشنی کی طرف لے جاتا ہے اور کافروں کے اولیاء شیاطین ہیں، وہ انہیں روشنی سے نکال کر اندھیروں کی طرف لے جاتے ہیں۔ “