وَلَقَدْ آتَيْنَا بَنِي إِسْرَائِيلَ الْكِتَابَ وَالْحُكْمَ وَالنُّبُوَّةَ وَرَزَقْنَاهُم مِّنَ الطَّيِّبَاتِ وَفَضَّلْنَاهُمْ عَلَى الْعَالَمِينَ
اور بلا شبہ یقیناً ہم نے بنی اسرائیل کو کتاب اور حکم اور نبوت دی اور انھیں پاکیزہ چیزوں سے رزق دیا اور انھیں جہانوں پر فضیلت بخشی۔
(11) اللہ تعالیٰ نے بنی اسرائیل پر جو احسانات کئےتھے، ان میں سے ایک احسان یہ بھی تھا کہ تورات میں نبی کریم (ﷺ) کی نشانیاں بیان کردی گئی تھیں اور بتا دیا گیا تھا کہ اللہ تعالیٰ انہیں اپنی آخری کتاب دے کر بھیجے گا اور ان باتوں کو ان میں ہر وہ شخص جانتا تھا جو تورات کا علم رکھتا تھا اور نبی کریم (ﷺ) کی بعثت سے پہلے یہ مدینہ اوس و خزرج والوں سے کہا کرتے تھے کہ وہ نبی عنقریب ہی مبعوث ہونے والے ہیں، جن پر ہم ایمان لائیں گے اور ان کے ساتھ مل کر تمہارے خلاف جنگ کریں گے اور تم پر غالب آئیں گے اور جب نبی کریم (ﷺ) مبعوث ہوئے تو انہوں نے آپ کو اسی طرح پہچان لیا جس طرح کوئی اپنی صلبی اولاد کو پہچانتا ہے، جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے اس کی صراحت سورۃ البقرہ آیت (146) اور سورۃ الانعام آیت (20) میں کردی ہے : ﴿الَّذِينَ آتَيْنَاهُمُ الْكِتَابَ يَعْرِفُونَهُ كَمَا يَعْرِفُونَ أَبْنَاءَهُمْ﴾ ” یہود آپ کو اسی طرح پہچانتے ہیں جس طرح وہ اپنے بیٹوں کو پہچانتے ہیں“ لیکن چونکہ نبی کریم (ﷺ) اولاد اسماعیل بن ابراہیم سے تھے، اس لئے انہوں نے محض بغض و حسد کی وجہ سے ایمان لانے سے انکار کردیا۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ ہم نے بنی اسرائیل یعنی اولاد یعقوب بن اسحاق بن ابراہیم کو تورات، اور لوگوں کے درمیان فیصلہ کرنے کی فہم و بصیرت دی، اور ان میں موسیٰ، ہارون، یوسف، داؤد، سلیمان اور عیسیٰ علیہم السلام جیسے انبیاء پیدا کئے اور ان کے دور ایمانی میں دیگر قوموں پر انہیں فوقیت دی اور تورات و انجیل میں حلال و حرام کا واضح علم، اور نبی کریم (ﷺ) کی نبوت کے صریح دلائل بیان کئے، تاکہ ان کی بعثت کے بعد انہیں پہچان کر ان پر ایمان لائیں، لیکن برا ہو بغض و حسد کا، جس کی وجہ سے انہوں نے آپ (ﷺ) کی نبوت کا انکار کردیا۔