وَفِي خَلْقِكُمْ وَمَا يَبُثُّ مِن دَابَّةٍ آيَاتٌ لِّقَوْمٍ يُوقِنُونَ
اور تمھارے پیدا کرنے میں اور ان جاندار چیزوں میں جنھیں وہ پھیلاتا ہے، ان لوگوں کے لیے بہت سی نشانیاں ہیں جو یقین رکھتے ہیں۔
(3) ذیل کی آیتوں میں اللہ تعالیٰ نے انہی بعض دلائل توحید کا ذکر کیا ہے جن کی طرف اوپر اشارہ کیا گیا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ آسمانوں اور زمین میں، یا ان کی پیدائش میں نوع بہ نوع نشانیاں ہیں اور چونکہ ان نشانیوں سے مومنین فائدہ اٹھاتے ہیں، اسی لئے بطور خاص ان کا ذکر آیا، ورنہ اللہ کی نشانیاں تو ہر خاص و عام کے لئے ہیں۔ آیت (4) میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ ابن آدم کا تخلیق کے کئی مراحل سے گذر کر پیدا ہونا، دل، دماغ اور عقل جیسی نعمتوں سے بہرور ہونا اور سماعت، بینائی اور گویائی پر قادر ہونا، ان کے بارے میں آدمی جتنا غور کرے گا، اللہ کی عظیم قدرت کا اعتراف بڑھتا چلا جائے گا۔ اسی طرح اللہ تعالیٰ نے زمین پر بھانت بھانت کے جانور، چوپائے اور حیوانات پیدا کئے ہیں، کوئی خشکی کا جانور ہے تو کوئی دریا اور سمندر میں رہنے والا ان سب کے بارے میں غور و فکر آدمی کو اس یقین تک پہنچاتا ہے کہ اللہ موجود ہے، وہ علام الغیوب ہے، عزیز و حکیم ہے اور اس بات پر قادر ہے کہ قیامت کے دن تمام مردوں کو دوبارہ زندہ کر کے ان کے اعمال کا ان سے حساب لے۔