سورة آل عمران - آیت 142

أَمْ حَسِبْتُمْ أَن تَدْخُلُوا الْجَنَّةَ وَلَمَّا يَعْلَمِ اللَّهُ الَّذِينَ جَاهَدُوا مِنكُمْ وَيَعْلَمَ الصَّابِرِينَ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

یا تم نے گمان کرلیا کہ تم جنت میں داخل ہوجاؤ گے، حالانکہ ابھی تک اللہ نے ان لوگوں کو نہیں جانا جنھوں نے تم میں سے جہاد کیا اور تاکہ وہ صبر کرنے والوں کو جان لے۔

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

97۔ اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں سے کہا کہ تم یہ نہ گمان کرو کہ بغیر جہاد کیے ہی جنت میں داخل ہوجاؤ گے، اس لیے غزوہ احد میں جو کچھ ہوا اسے ہونا ہی تھا، تاکہ اللہ تعالیٰ عملی طور پر جان لے کہ کون اللہ کی راہ میں جہاد کرتا ہے، اور اس راہ کی کٹھنائیوں پر صبر کرتا ہے، قرآن کریم میں اللہ نے اس مضمون کو کئی جگہ دہرایا ہے۔ سورۃ بقرہ آیت 214 اور سورۃ عنکبوت آیت 1، 2 میں اس مضمون کو یوں بیان کیا گیا ہے کہ اللہ تعالیٰ آزمائشوں کی بھٹی میں ڈال کر صبر کرنے والے مجاہدین کو میدانِ کار زار چھوڑ کر بھاگنے والوں سے الگ کرنا چاہتا ہے۔