وَالَّذِينَ إِذَا أَصَابَهُمُ الْبَغْيُ هُمْ يَنتَصِرُونَ
اور وہ لوگ جنھوں نے اپنے رب کا حکم مانا اور نماز قائم کی اور ان کا کام آپس میں مشورہ کرنا ہے اور ہم نے انھیں جو کچھ دیا ہے اس میں سے خرچ کرتے ہیں۔
اور جب کوئی باغی و طاغی کا فران پر چڑھ دوڑتا ہے تو اپنی عزت نفس کی خاطر اٹھ کھڑے ہوتے ہیں اور ظلم وتعدی کو قبول کرنے سے انکار کردیتے ہیں، اس لئے کہ مومن کی عزت نفس اور غیرت و خودی کا یہی تقاضا ہے اور اس لئے بھی کہ ظالم کو ظلم سے روک دینا اور اسے قبول حق پر مجبور کردینا اللہ کے نزدیک قابل ستائش صفت ہے۔ مفسرین لکھتے ہیں کہ اللہ کے جو نیک بندے مذکورہ بالا دسوں صفات کے ساتھ متصف ہوں گے، وہ اللہ کے فضل و کرم سے دنیا کی حلال نعمتوں سے بھی محرم نہیں ہوں گے، لیکن چونکہ جنت کے مقابلے میں ان کی کوئی حیثیت نہیں، اسی لئے صرف جنت اور اس کی نعمتوں کا ذکر کیا گیا ہے۔