وَالَّذِينَ يُحَاجُّونَ فِي اللَّهِ مِن بَعْدِ مَا اسْتُجِيبَ لَهُ حُجَّتُهُمْ دَاحِضَةٌ عِندَ رَبِّهِمْ وَعَلَيْهِمْ غَضَبٌ وَلَهُمْ عَذَابٌ شَدِيدٌ
اور جو لوگ اللہ کے بارے میں جھگڑتے ہیں، اس کے بعد کہ اس کی دعوت قبول کرلی گئی، ان کی دلیل ان کے رب کے نزدیک باطل ہے اور ان پر بڑا غضب ہے اور ان کے لیے بہت سخت سزا ہے۔
(12) مجاہد کہتے ہیں کہ جب لوگ اسلام میں کثرت سے داخل ہونے لگے تو کچھ کفار اپنے دل میں تمنا کرنے لگے کہ کاش جاہلیت کا زمانہ پھر لوٹ آتا اور اسلام کا سیل رواں رک جاتا، تو یہ آیت نازل ہوئی، جس کا مفہوم یہ ہے کہ کفار چاہتے ہیں کہ کسی طرح محمد اور اس کے ساتھی اسلام سے برگشتہ ہوجائیں، اللہ تعالیٰ نے انہی کافروں کے بارے میں فرمایا کہ قیامت کے دن ان کی لچر دلیلیں ہرگز کام نہ دیں گی اور آفتاب کے مانند عیاں حق کے انکار کی وجہ سے ان پر اللہ کا غضب نازل ہوگا اور انہیں شدید عذاب دیا جائے گا۔