فَلِذَٰلِكَ فَادْعُ ۖ وَاسْتَقِمْ كَمَا أُمِرْتَ ۖ وَلَا تَتَّبِعْ أَهْوَاءَهُمْ ۖ وَقُلْ آمَنتُ بِمَا أَنزَلَ اللَّهُ مِن كِتَابٍ ۖ وَأُمِرْتُ لِأَعْدِلَ بَيْنَكُمُ ۖ اللَّهُ رَبُّنَا وَرَبُّكُمْ ۖ لَنَا أَعْمَالُنَا وَلَكُمْ أَعْمَالُكُمْ ۖ لَا حُجَّةَ بَيْنَنَا وَبَيْنَكُمُ ۖ اللَّهُ يَجْمَعُ بَيْنَنَا ۖ وَإِلَيْهِ الْمَصِيرُ
سو تو اسی کی طرف پھر دعوت دے اور مضبوطی سے قائم رہ، جیسے تجھے حکم دیا گیا ہے اور ان کی خواہشوں کی پیروی مت کر اور کہہ دے کہ اللہ نے جو بھی کتاب نازل فرمائی میں اس پر ایمان لایا اور مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں تمھارے درمیان انصاف کروں۔ اللہ ہی ہمارا رب اور تمھارا رب ہے، ہمارے لیے ہمارے اعمال ہیں اور تمھارے لیے تمھارے اعمال۔ ہمارے درمیان اور تمھارے درمیان کوئی جھگڑا نہیں، اللہ ہمیں آپس میں جمع کرے گا اور اسی کی طرف لوٹ کر جانا ہے۔
(11) نبی کریم (ﷺ) سے کہا جا رہا ہے کہ جس دین و شریعت کے ساتھ اللہ تعالیٰ نے آپ کو مبعوث کیا ہے لوگوں کو اسی کی طرف بلایئے اور خود بھی اسی پر قائم رہئے اور مشرکوں اور یہود و نصاریٰ کی پیروی میں اس سے ہرگز انحراف نہ کیجیے اور پوری صراحت کے ساتھ اس بات کا اعلان کردیجیے کہ میں ان تمام کتابوں پر ایمان رکھتا ہوں جنہیں اللہ نے نازل کی ہیں، میرا شیوہ یہود و نصاریٰ جیسا نہیں کہ اللہ کی کسی کتاب پر ایمان لاؤ اور کسی کا انکار کر دوں اور مجھے اس بات کا حکم دیا گیا ہے کہ اگر تم اپنے کسی قضیہ میں میرے پاس فیصلہ کے لئے آؤ تو پورے عدل و انصاف کے ساتھ فیصلہ کروں اور اللہ کی شریعت سے سرموانحراف نہ کروں۔ اور اے کفار قریش ! اور اے یہود و نصاریٰ سن لو، کہ ہمارا اور تمہارا رب اللہ ہے، اس کے سوا کوئی رب نہیں ہے، وہی ذات واحد ہر چیز کا رب اور مالک ہے ہمارے اعمال کا ثواب و عقاب ہمارے لئے ہے اور تمہارے اعمال کا تمہارے لئے، ہر ایک کو اس کے عمل کا بدلہ چکایا جائے گا۔ اور چونکہ حق ظاہر ہوچکا ہے اس میں کسی شک و شبہ کی گنجائش باقی نہی رہی ہے، اس لئے ہمارے اور تمہارے درمیان اختلاف و نزاع کی کوئی ضرورت نہیں ہے، ہمیں اپنا معاملہ اللہ پر چھوڑ دینا چاہئے، قیامت کے دن وہ ہمیں ضرور جمع کرے گا اور ہمارے درمیان فیصلہ کر دے گا، اہل حق کو جہنم سے نجات دے گا اور جنت میں داخل کر دے گا اور باطل پرستوں کو ہمیشہ کے لئے جہنم میں ڈال دے گا۔