وَمَا اخْتَلَفْتُمْ فِيهِ مِن شَيْءٍ فَحُكْمُهُ إِلَى اللَّهِ ۚ ذَٰلِكُمُ اللَّهُ رَبِّي عَلَيْهِ تَوَكَّلْتُ وَإِلَيْهِ أُنِيبُ
اور وہ چیز جس میں تم نے اختلاف کیا، کوئی بھی چیز ہو تو اس کا فیصلہ اللہ کے سپرد ہے، وہی اللہ میرا رب ہے، اسی پر میں نے بھروسا کیا اور اسی کی طرف میں رجوع کرتا ہوں۔
(7) تمام بنی نوع انسان کو مخاطب کر کے کہا جا رہا ہے کہ دنیا و دین کے کسی بھی معاملہ میں اگر تمہارے درمیان اختلاف ہوگا تو اس کا فیصلہ اللہ تعالیٰ کرے گا، جس کا ہر فیصلہ عدل و انصاف پر مبنی ہوتا ہے صاحب محاسن التنزیل لکھتے ہیں، آیت میں اشارہ ہے کہ سچا دین صرف دین اسلام ہے اور مشرکین مکہ اور دیگر مشرکین کا دین ومذہب ان کے آباء و اجداد کی مشرکانہ رسمیں اور خواہش نفس کی اتباع ہے اور اگرچہ یہ سورت مکی ہے، لیکن یہ آیت دلالت کرتی ہے کہ جن مسائل و معاملات میں اختلاف ہوجائے ان میں رسول اللہ (ﷺ) کی حدیث ہی فیصل قرار پائے گی۔ آیت کے آخر میں اللہ تعالیٰ نے نبی کریم (ﷺ) کو حکم دیا کہ وہ مشرکین کو بتا دیں، میرا رب وہی رب ذوالجلا ل ہے جو حاکم عادل ہے اور جس کا فیصلہ ہر فیصلے پر غالب ہے، اس کے سوا میرا کوئی رب نہیں ہے، میں نے اپنے تمام امور میں اسی پر بھروسہ کیا ہے، اپنے آپ کو اسی کے حوالے کردیا ہے اور میں ہر حال میں اسی کی طرف رجوع کرتا ہوں۔