سورة آل عمران - آیت 137

قَدْ خَلَتْ مِن قَبْلِكُمْ سُنَنٌ فَسِيرُوا فِي الْأَرْضِ فَانظُرُوا كَيْفَ كَانَ عَاقِبَةُ الْمُكَذِّبِينَ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

بلاشبہ تم سے پہلے بہت سے طریقے گزر چکے، سو زمین میں چلوپھرو، پھر دیکھو جھٹلانے والوں کا انجام کیسا ہوا ؟

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

94۔ واقعہ احد کے درمیان اس آیت کو لانے کا مقصد مسلمانوں کو تسلی دینا ہے، اور انہیں یہ بتانا ہے کہ تم سے پہلے بھی بہت سی قومیں آئیں، ان کا امتحان ہوا، اور مسلمانوں کو کافروں سے جنگ کرنی پڑی، وہ صبر و ثبات قدمی کے ساتھ حالات کا مقابلہ کرتے رہے، بالآخر نصرت و فتح یابی مسلمانوں کے حصہ میں آئی اور اللہ کے دشمنوں کو منہ کی کھانی پڑی، اور اگر اس میں شبہ ہو تو دنیا میں گھوم کر دیکھ لو، تمہیں معلوم ہوجائے گا کہ اللہ اور اس کے رسول کی تکذیب کرنے والوں کا کیا انجام ہوا۔