وَالَّذِينَ اتَّخَذُوا مِن دُونِهِ أَوْلِيَاءَ اللَّهُ حَفِيظٌ عَلَيْهِمْ وَمَا أَنتَ عَلَيْهِم بِوَكِيلٍ
اور وہ لوگ جنھوں نے اس کے سوا کوئی اور کار ساز بنا لیے اللہ ان پر نگران ہے اور تو ہرگز ان کا کوئی ذمہ دار نہیں۔
(3) مشرکین مکہ کے شرک پر نکیر کرتے ہوئے اور انہیں دھمکی دیتے ہوئے اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ جو لوگ اللہ کے سوا بتوں کو اپنا ولی اور دوست بنا لیتے ہیں اور ان کی پرستش کرتے ہیں، اللہ ان کے تمام اعمال کو لکھ رہا ہے اور قیامت کے دن انہیں ان کا بدلہ ضرور دے گا۔ اور نبی کریم (ﷺ) کی تسلی کے لئے فرمایا کہ اے میرے نبی ! آپ پر ان کی ہدایت کی ذمہ داری عائد نہیں ہوتی ہے کہ ان کے گناہوں کا مؤاخذہ آپ سے ہوگا، آپ تو پیغامبر ہیں اور آپ کی ذمہ داری صرف ان تک پیغام پہنچا دینا ہے۔ شو کانی لکھتے ہیں کہ بعض حضرات کے نزدیک اس آیت میں مذکور حکم، آیت جہاد کے ذریعہ منسوخ ہے۔