إِنَّ الَّذِينَ يُلْحِدُونَ فِي آيَاتِنَا لَا يَخْفَوْنَ عَلَيْنَا ۗ أَفَمَن يُلْقَىٰ فِي النَّارِ خَيْرٌ أَم مَّن يَأْتِي آمِنًا يَوْمَ الْقِيَامَةِ ۚ اعْمَلُوا مَا شِئْتُمْ ۖ إِنَّهُ بِمَا تَعْمَلُونَ بَصِيرٌ
بے شک وہ لوگ جو ہماری آیات کے بارے میں ٹیڑھے چلتے ہیں، وہ ہم پر مخفی نہیں رہتے، تو کیا وہ شخص جو آگ میں پھینکا جائے بہتر ہے، یا جو امن کی حالت میں قیامت کے دن آئے؟ تم کرو جو چاہو، بے شک وہ اسے جو تم کر رہے ہو خوب دیکھنے والا ہے۔
(27) جو لوگ اللہ کی وحدانیت پر دلالت کرنے والی مذکورہ بالا آیتوں اور قرآن کریم کا انکار کرتے ہیں اور ان میں غور و فکر کر کے اس پر ایمان نہیں لاتے ہیں، وہ اللہ تعالیٰ سے مخفی نہیں ہیں، اس کا علم ان سب کو محیط ہے اور ان کی ایک ایک حرکت پر اس کی نگاہ اور جب قیامت آئے گی، وہ انہیں ان کے کرتوتوں کا مزا چکھائے گا۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ قیامت کے دن جو شخص جہنم میں ڈال دیا جائے گا وہ بہتر ہوگا یا وہ شخص جو اس دن ہر خوف و خطر سے مطمئن ہوگا ؟ جو اب معلوم ہے کہ یقیناً جہنم کے عذاب سے بچ جانے والا بہتر ہوگا، پھر مشرکین وہ راہ کیوں نہیں اختیار کرتے جو انہیں جہنم سے بچا لے اور جنت میں پہنچا دے۔ آیت کے آخر میں اللہ تعالیٰ نے کہا کہ اے کافرو ! ٹھیک ہے، جو چاہو کرتے رہو، علام الغیوب تمہارے تمام کرتوتوں سے خوب واقف ہے۔ صاحب محاسن التنزیل لکھتے ہیں کہ اس آیت سے ان تمام باطل فرقوں کی تردید ہوتی ہے، جو اپنے نظریات کی تائید کے لئے قرآن کریم کی من مانی تفسیر کرتے ہیں، اس ضمن میں تمام باطنی فرقے، ملحدین، گمراہ صوفیاء، قادیانی، بہائی اور قبر پرست جماعتیں داخل ہیں جو اپنے باطل عقائد کی تائید کیلئے قرآن میں معنوی تحریف کرتی ہیں۔