وَمِنْ آيَاتِهِ اللَّيْلُ وَالنَّهَارُ وَالشَّمْسُ وَالْقَمَرُ ۚ لَا تَسْجُدُوا لِلشَّمْسِ وَلَا لِلْقَمَرِ وَاسْجُدُوا لِلَّهِ الَّذِي خَلَقَهُنَّ إِن كُنتُمْ إِيَّاهُ تَعْبُدُونَ
اور اسی کی نشانیوں میں سے رات اور دن، اور سورج اور چاند ہیں، نہ سورج کو سجدہ کرو اور نہ چاند کو اور اس اللہ کو سجدہ کرو جس نے انھیں پیدا کیا، اگر تم صرف اس کی عبادت کرتے ہو۔
(25) اس آیت کریمہ سے اللہ تعالیٰ نے اپنی بعض عظیم نشانیوں کو بیان کرنا شروع کیا ہے جو اس کے کمال قدرت اور اس کے علم و حکمت پر دلالت کرتی ہیں اور جو انسان کو دعوت ایمان دیتی ہیں، لیل و نہار کی گردش اور شمس و قمر کا نور اور ان کا ایک محکم نظام کے مطابق اپنے اپنے دائرے میں چلتے رہنا اور اس میں ذرہ برابر کا فرق نہ آنا، یہ سب اللہ کی نشانیاں ہیں اور شمس و قمر اللہ کے پیدا کردہ ہیں، اس لئے بنی نوع انسان کو مخاطب کر کے کہا گیا کہ لوگو ! آفتاب و ماہتاب کی پرستش نہ کرو، بلکہ اس اللہ کی عبادت کرو جس نے ان سب کو پیدا کیا ہے اور عبادت میں اس کے ساتھ کسی غیر کو شریک نہ بناؤ۔