إِنَّ الَّذِينَ قَالُوا رَبُّنَا اللَّهُ ثُمَّ اسْتَقَامُوا تَتَنَزَّلُ عَلَيْهِمُ الْمَلَائِكَةُ أَلَّا تَخَافُوا وَلَا تَحْزَنُوا وَأَبْشِرُوا بِالْجَنَّةِ الَّتِي كُنتُمْ تُوعَدُونَ
بے شک وہ لوگ جنھوں نے کہا ہمارا رب اللہ ہے، پھر خوب قائم رہے، ان پر فرشتے اترتے ہیں کہ نہ ڈرو اور نہ غم کرو اور اس جنت کے ساتھ خوش ہوجاؤ جس کا تم وعدہ دیے جاتے تھے۔
(20) قرآن کریم اپنے معہود طریقہ کے مطابق کافروں کا حال بیان کرنے کے بعد، اب مومنوں کا حال بیان کر رہا ہے، اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ جو لوگ اللہ کو ایک مانتے ہیں، معبود ان باطل کی نفی کرتے ہیں اور صرف اسی کی عبادت کرتے ہیں، ان کے پاس دنیا میں، یا موت کے وقت، یا دوبارہ زندہ کئے جانے کے وقت، فرشتے آتے ہیں اور انہیں اطمینان دلاتے ہیں کہ جو زندگی اب آنے والی ہے، اس کے بارے میں آپ لوگ مطمئن رہئے اور جن لوگوں کو آپ دنیا میں چھوڑ آئے ہیں، ان کی بھی فکر نہ کیجیے ان کی نگرانی ہم کریں گے اور دنیا میں آپ لوگوں سے جس جنت کا وعدہ کیا گیا تھا، اسے پا کر اب خوش ہوجائے۔ ﴿أَلَّا تَخَافُوا وَلَا تَحْزَنُوا﴾کی ایک دوسری تفسیر یہ بیان کی گئی ہے کہ آپ لوگ صور اسرافیل اور قیامت قیامت کے وقت کی گھبراہٹ کی فکر نہ کیجیے یعنی آپ لوگوں کو اس وقت کوئی گھبراہٹ لاحق نہیں ہوگی، سورۃ الانبیاء آیت (103) میں آیا ہے : ﴿لَا يَحْزُنُهُمُ الْفَزَعُ الْأَكْبَرُ وَتَتَلَقَّاهُمُ الْمَلَائِكَةُ﴾” وہ بڑی گھبراہٹ انہیں غمگین نہ کرسکے گی اور فرشتے انہیں ہاتھوں ہاتھ لیں گے۔ “