الَّذِينَ لَا يُؤْتُونَ الزَّكَاةَ وَهُم بِالْآخِرَةِ هُمْ كَافِرُونَ
وہ جو زکوٰۃ نہیں دیتے اور آخرت کا انکار کرنے والے بھی وہی ہیں۔
اس کے بعد اہل شرک کو دھمکی دیتے ہوئے کہا کہ ہلاکت و بربادی ہے ان اہل شرک کے لئے جو اپنے آپ کو شرک اور اخلاق رذیلہ سے پاک نہیں کرتے ہیں، بعث بعدالموت اور قیامت کے دن کی جزا و سزا کا انکار کرتے ہیں۔ ابن عباس (رض) نے ﴿ لَا يُؤْتُونَ الزَّكَاةَ﴾ کی تفسیر ” لایشھدون ان لا الہ الا اللہ“ سے کی ہے، یعنی وہ لوگ اس بات کی گواہی نہیں دیتے ہیں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں ہے۔ عکرمہ سے بھی یہی تفسیر منقول ہے۔ ابن جریر نے زکاۃ سے مال کی زکاۃ مراد لی ہے، جو محل نظر ہے، اس لئے کہ زکاۃ 2 ھ میں فرض ہوئی تھی اور یہ آیت مکی ہے اس لئے راجح یہی ہے کہ یہاں زکاۃ سے مراد شرک سے پاکی ہے، جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے : ﴿ قَدْ أَفْلَحَ مَنْ زَكَّاهَا﴾ ” وہ آدمی کامیاب ہوگیا جس نے اپنے نفس کو شرک اور گناہوں سے پاک کیا۔ “