وَلَقَدْ أَرْسَلْنَا رُسُلًا مِّن قَبْلِكَ مِنْهُم مَّن قَصَصْنَا عَلَيْكَ وَمِنْهُم مَّن لَّمْ نَقْصُصْ عَلَيْكَ ۗ وَمَا كَانَ لِرَسُولٍ أَن يَأْتِيَ بِآيَةٍ إِلَّا بِإِذْنِ اللَّهِ ۚ فَإِذَا جَاءَ أَمْرُ اللَّهِ قُضِيَ بِالْحَقِّ وَخَسِرَ هُنَالِكَ الْمُبْطِلُونَ
اور بلاشبہ یقیناً ہم نے تجھ سے پہلے کئی رسول بھیجے، ان میں سے کچھ وہ ہیں جن کا حال ہم نے تجھے سنایا اور ان میں سے کچھ وہ ہیں جن کا حال ہم نے تجھے نہیں سنایا۔ اور کسی رسول کا اختیار نہ تھا کہ اللہ کے اذن کے بغیر کوئی نشانی لے آئے، پھر جب اللہ کا حکم آگیا تو حق کے ساتھ فیصلہ کردیا گیا اور اس موقع پر اہل باطل خسارے میں رہے۔
(42) نبی کریم (ﷺ) کو مزید تسلی دیتے ہوئے اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ ہم نے آپ سے پہلے بہت سے انبیاء مبعوث کئے، ان میں سے بعض کے واقعات ہم نے قرآن کریم میں آپ کے لئے بیان کردیئے ہیں اور بعض کے بارے میں ہم نے آپ کو کچھ بھی نہیں بتایا ہے حا فظ ابن کثیر لکھتے ہیں کہ جن کے نام نہیں بتائے گئے ہیں، ان کی تعداد ان انبیاء سے کئی گنا زیادہ ہے جن کے نام قرآن میں ذکر کئے گئے ہیں۔ قرآن میں صرف پچیس ہی انبیاء کے نام آئے ہیں۔ ان رسولوں کو یہ اختیار حاصل نہیں تھا کہ وہ اپنی قوموں کے مطالبے اپنی مرضی سے معجزات پیش کرتے، انہیں جب اللہ کا حکم ہوتا تھا جبھی اللہ کی قدرت سے کسی معجزے کا اظہار کرتے تھے اور جب کسی کا فرو سرکش قوم کی ہلاکت کا اللہ تعالیٰ فیصلہ کردیتا تھا، تو وہ اپنے رسول اور اس کے پیروکار مومنوں کو بچا لیتا تھا اور اپنی کتاب اور اپنے رسول کی تکذیب کرنے والے مشرکوں کو ہلاک کردیتا تھا۔