فَاصْبِرْ إِنَّ وَعْدَ اللَّهِ حَقٌّ ۚ فَإِمَّا نُرِيَنَّكَ بَعْضَ الَّذِي نَعِدُهُمْ أَوْ نَتَوَفَّيَنَّكَ فَإِلَيْنَا يُرْجَعُونَ
پس صبر کر، یقیناً اللہ کا وعدہ سچا ہے، پھر اگر کبھی ہم واقعی تجھے اس کا کچھ حصہ دکھادیں جس کا ہم ان سے وعدہ کرتے ہیں، یا تجھے اٹھا ہی لیں تو یہ لوگ ہماری ہی طرف لوٹائے جائیں گے۔
(41) مکی زندگی میں صحابہ کرام کفار قریش کی ایذا رسانیوں سے تنگ آ کر دل میں سوچتے اور کبھی زبان پر یہ بات لاتے کہ نہ معلوم اللہ کی مدد کب آئے گی، تو اللہ تعالیٰ نے آپ (ﷺ) سے فرمایا کہ اللہ کا وعدہ برحق ہے کہ کفار کے مقابلے میں وہ آپ کی مدد ضرور کرے گا اور کافروں کے علی الرغم دین اسلام کو غالب کر کے رہے گا یا تو آپ کی زندگی میں ہی حسب وعدہ کوئی دنیاوی عذاب ان پر نازل ہوگا اور اگر اس سے پہلے ہی آپ وفات پا گئے تو انہیں ہمارے پاس ہی لوٹ کر آنا ہے، اس وقت ہم انہیں جہنم کے درد ناک عذاب میں مبتلا کریں گے اور آپ کو عزت و اکرام کے گھر یعنی جنت میں اعلیٰ مقام عطا کریں گے اور مومنوں کو بھی ان کے اعمال کے مطابق درجات دیں گے۔