هُوَ الَّذِي خَلَقَكُم مِّن تُرَابٍ ثُمَّ مِن نُّطْفَةٍ ثُمَّ مِنْ عَلَقَةٍ ثُمَّ يُخْرِجُكُمْ طِفْلًا ثُمَّ لِتَبْلُغُوا أَشُدَّكُمْ ثُمَّ لِتَكُونُوا شُيُوخًا ۚ وَمِنكُم مَّن يُتَوَفَّىٰ مِن قَبْلُ ۖ وَلِتَبْلُغُوا أَجَلًا مُّسَمًّى وَلَعَلَّكُمْ تَعْقِلُونَ
وہی ہے جس نے تمھیں کچھ مٹی سے پیدا کیا، پھر ایک قطرے سے، پھر ایک جمے ہوئے خون سے، پھر وہ تمھیں ایک بچہ بنا کر نکالتا ہے، پھر تاکہ تم اپنی جوانی کو پہنچ جاؤ، پھر تاکہ تم بوڑھے ہوجاؤ اور تم میں سے بعض وہ ہے جو اس سے پہلے قبض کرلیا جاتا ہے اور تاکہ تم ایک مقرر وقت کو پہنچ جاؤ اور تاکہ تم سمجھو۔
(38) اے انسانو ! وہی ذات برحق جس کی صفات و کمالات کا اوپر ذکر آیا ہے، اسی خالق و مالک کل نے تم سب کو پہلے مٹی سے پیدا کیا (یعنی تمہاری اصل مٹی ہے، یا یہ کہ تمہارے باپ آدم کو مٹی سے پیدا کیا) پھر تمہارے باپ کے نطفہ حقیر کو رحم مادر تک پہنچایا، پھر اسے منجمد خون بنایا، پھر بچہ کی شکل میں تمہیں تمہاری ماں کے بطن سے باہر نکالا، یعنی مختلف اطوار سے گذار کرتمہیں ایک ننھے منے بچے کی شکل میں دنیا میں بھیجا، پھر تمہاری پرورش کی، یہاں تک کہ تم بھرپور جوان بن گئے اور پھر مرور ایام و سال کے ساتھ تم بوڑھے ہوجاتے ہو اور تم میں سے بعض رحم مادر سے مردہ ساقط ہوجاتا ہے اور کوئی کمسنی ہی میں وفات پا جاتا ہے، اور کوئی عہد جوانی میں اور کوئی عہد پیری سے قبل اے انسانو ! تمہیں ان سارے اطوار سے اللہ وحدہ لا شریک کے سوا کون گذارتا ہے، تمہیں ان باتوں پر غور و فکر کرنا چاہئے تاکہ تم رب العالمین کی قدرت و عظمت کا اعتراف کرسکو، اور بعث بعد الموت پر تمہارا ایمان و یقین پختہ ہوجائے۔