أَسْبَابَ السَّمَاوَاتِ فَأَطَّلِعَ إِلَىٰ إِلَٰهِ مُوسَىٰ وَإِنِّي لَأَظُنُّهُ كَاذِبًا ۚ وَكَذَٰلِكَ زُيِّنَ لِفِرْعَوْنَ سُوءُ عَمَلِهِ وَصُدَّ عَنِ السَّبِيلِ ۚ وَمَا كَيْدُ فِرْعَوْنَ إِلَّا فِي تَبَابٍ
آسمانوں کے راستوں پر، پس موسیٰ کے معبود کی طرف جھانکوں اور بے شک میں اسے یقیناً جھوٹا گمان کرتا ہوں۔ اور اس طرح فرعون کے لیے اس کا برا عمل خوشنما بنا دیا گیا اور وہ سیدھی راہ سے روک دیا گیا اور فرعون کی تدبیر تباہی ہی میں تھی۔
حالانکہ میں تو موسیٰ کو جھوٹا ہی سمجھتا ہوں کہ میرے سوا اس کا کوئی دوسرا معبود ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ کفر و استکبار میں حد سے تجاوز کر جانے کی وجہ سے فرعون کے دل پر مہر لگا دی گئی اور اس کی بد اعمالیوں اور کفر کو اس کی نگاہوں میں خوبصورت بنا دیا گیا، اور راہ حق کی اتباع کرنے سے روک دیا گیا اور اس کی سازش اور اسکی چال اس کے کسی کام نہ آئی۔ شوکانی لکھتے ہیں کہ فرعون کی بات دلالت کرتی ہے کہ وہ بہت بڑا جاہل اور کم فہم انسان تھا اور حقائق کے ادراک سے بالکل قاصر تھا، جبھی تو اس نے ہامان سے ایسی حماقت آمیز بات کہی تھی۔