يَا قَوْمِ لَكُمُ الْمُلْكُ الْيَوْمَ ظَاهِرِينَ فِي الْأَرْضِ فَمَن يَنصُرُنَا مِن بَأْسِ اللَّهِ إِن جَاءَنَا ۚ قَالَ فِرْعَوْنُ مَا أُرِيكُمْ إِلَّا مَا أَرَىٰ وَمَا أَهْدِيكُمْ إِلَّا سَبِيلَ الرَّشَادِ
اے میری قوم ! آج تمھی کو بادشاہی حاصل ہے، اس حال میں کہ (تم) اس سر زمین میں غالب ہو، پھر اللہ کے عذاب سے کون ہماری مدد کرے گا، اگر وہ ہم پر آ گیا ؟ فرعون نے کہا میں تو تمھیں وہی رائے دے رہا ہوں جو خود رائے رکھتا ہوں اور میں تمھیں بھلائی کا راستہ ہی بتا رہا ہوں۔
(17) مرد مومن نے جب دیکھا کہ اس کی بات نے فرعون اور فرعونیوں پر کچھ مثبت اثر ڈالا ہے، تو موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے انہیں نصیحت کی اور کہااے میری قوم کے لوگو ! آج تم لوگ ملک مصر کے بادشاہ ہو اور تمہیں غلبہ حاصل ہے، تو اللہ کا شکر ادا کرو اور عذاب الٰہی کو دعوت نہ دو، اس لئے کہ اگر عذاب آجائے گا تو ہمیں اور تمہیں کوئی اس سے بچا نہ سکے گا۔ فرعون نے جب اس مرد مومن کی یہ بات سنی تو اپنی قوم کو دھوکہ دینے کے لئے اور انہیں یہ باور کرانے کے لئے کہ وہ ان کے لئے بڑا مخلص ہے، کہنے لگا کہ جو رائے مجھے تمہارے حق میں بہتر معلوم ہوئی ہے، یعنی موسیٰ کا قتل کیا جانا، وہی میں نے تمہارے سامنے پیش کی ہے اور میں نے تمہاری صحیح رہنمائی کرنی چاہی ہے تاکہ موسیٰ زندہ رہ کر تمہاا دین نہ بدل دے اور سر زمین مصر میں خلفشار کا سبب نہ بنے۔