ذَٰلِكُم بِأَنَّهُ إِذَا دُعِيَ اللَّهُ وَحْدَهُ كَفَرْتُمْ ۖ وَإِن يُشْرَكْ بِهِ تُؤْمِنُوا ۚ فَالْحُكْمُ لِلَّهِ الْعَلِيِّ الْكَبِيرِ
یہ اس لیے کہ بے شک حقیقت یہ ہے کہ جب اس اکیلے اللہ کو پکارا جاتا تو تم انکار کرتے تھے اور اگر اس کے ساتھ کسی کو شریک ٹھہرا یا جاتا تو تم مان لیتے تھے، اب فیصلہ اللہ کے اختیار میں ہے جو بہت بلند، بہت بڑا ہے۔
تو ان کا سوال رد کردیا جائے گا، اور اللہ ان سے کہے گا کہ تمہاری خبیث فطرتیں حق کو قبول کرنے کی صلاحیت نہیں کھتی ہیں، تمہیں تو دنیا میں جب ایک اللہ کی طرف بلایا جاتا تھا تو انکار کردیتے تھے اور جب اس کے ساتھ غیروں کو شریک بنایا جاتا تھا تو ان کے سامنے فوراً سر نیاز جھکا دیتے تھے اس لئے اگر دوبارہ بھی تمہیں دنیا میں بھیج دیا جائے تو توحید باری تعالیٰ کا انکار کرو گے اور اس کے ساتھ غیروں کو شریک ٹھہراؤ گے تمہارے بارے میں عذاب کا حتمی فیصلہ ہوچکا ہے، نجات کی کوئی سبیل نہیں ہے، اب اپنے آپ کو کوسو، اور اپنی بدبختی پر نوحہ کرو، لیکن ان سب باتوں سے اب کوئی فائدہ نہیں ہوگا، اور عذاب میں کوئی کمی نہیں ہوگی۔