إِنَّ الَّذِينَ كَفَرُوا يُنَادَوْنَ لَمَقْتُ اللَّهِ أَكْبَرُ مِن مَّقْتِكُمْ أَنفُسَكُمْ إِذْ تُدْعَوْنَ إِلَى الْإِيمَانِ فَتَكْفُرُونَ
بے شک وہ لوگ جنھوں نے کفر کیا انھیں پکار کر کہا جائے گا کہ یقیناً اللہ کا ناراض ہونا بہت زیادہ تھا تمھارے اپنے آپ پر ناراض ہونے سے، جب تمھیں ایمان کی طرف بلایا جاتا تھا تو تم انکار کرتے تھے۔
(6) بارہا یہ بات لکھی جاچکی ہے کہ قرآن کریم بالعموم ترغیب و ترہیب ایک ساتھ بیان کرتا ہے اوپر مومنوں اور ان کے اہل و عیال کے دخول جنت کا بیان گذر چکا تو اب جہنم میں کافروں کا حال بیان کیا جا رہا ہے اہل جہنم جب عذاب کی سختیوں سے تنگ آجائیں گے، ان کی شکلیں بدل جائیں گی اور ان کے چہرے جل کر وحشت ناک اور بد نما ہوجائیں گے تو انہیں اپنے آپ سے نفرت ہوجائے گی اور دنیا میں اپنی بد اعمالیوں پر اپنے آپ کو کو سنے لگیں گے اور جب فرشتے ان کی باتیں سنیں گے تو کہیں گے کہ دنیا میں تمہارے کفر و استکبار اور توحید و رسالت کا انکار کرنے کی وجہ سے اللہ تعالیٰ کو تم لوگوں سے جو بغض و نفرت تھی وہ اس سے کہیں زیادہ تھی جو آج عذاب نار کی وجہ سے تمہیں اپنی ذات سے ہے۔