كَذَّبَتْ قَبْلَهُمْ قَوْمُ نُوحٍ وَالْأَحْزَابُ مِن بَعْدِهِمْ ۖ وَهَمَّتْ كُلُّ أُمَّةٍ بِرَسُولِهِمْ لِيَأْخُذُوهُ ۖ وَجَادَلُوا بِالْبَاطِلِ لِيُدْحِضُوا بِهِ الْحَقَّ فَأَخَذْتُهُمْ ۖ فَكَيْفَ كَانَ عِقَابِ
ان سے پہلے نوح کی قوم نے جھٹلایا اور ان کے بعد بھی کئی جماعتوں نے اور ہر امت نے اپنے رسول کے متعلق ارادہ کیا کہ اسے گرفتار کرلیں اور انھوں نے باطل کے ساتھ جھگڑا کیا، تاکہ اس کے ذریعے حق کو پھسلا دیں، تو میں نے انھیں پکڑ لیا، پھر میری سزا کیسی تھی؟
(4) کفار قریش سے پہلے قوم نوح اور ان کے بعد قوم عاد و ثمود، قوم ابراہیم و لوط، اصحاب مدین اور فرعونیوں نے بھی اپنے اپنے رسولوں کو جھٹلایا اور ہر ایک نے انہیں قتل کرنا چاہا اور باطل دلائل کے ذریعہ حق کی آواز کو دبانا چاہا تو اللہ نے ان میں سے ہر ایک کو عذاب کے ذریعہ ہلاک کردیا اور وہ عذاب بڑا شدید اور درد ناک ہوتا تھا۔ اسی طرح کفار قریش کے لئے بھی ان کے کفر و شرک پر اصرار کی وجہ سے اللہ کا عذاب ثابت ہوچکا ہے، اور طے ہے کہ ان کا ٹھکانا جہنم ہوگا۔