وَمَا قَدَرُوا اللَّهَ حَقَّ قَدْرِهِ وَالْأَرْضُ جَمِيعًا قَبْضَتُهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَالسَّمَاوَاتُ مَطْوِيَّاتٌ بِيَمِينِهِ ۚ سُبْحَانَهُ وَتَعَالَىٰ عَمَّا يُشْرِكُونَ
اور انھوں نے اللہ کی قدر نہیں کی جو اس کی قدر کا حق ہے، حالانکہ زمین ساری قیامت کے دن اس کی مٹھی میں ہوگی اور آسمان اس کے دائیں ہاتھ میں لپیٹے ہوئے ہوں گے۔ وہ پاک ہے اور بہت بلند ہے اس سے جو وہ شریک بنا رہے ہیں۔
(40) مشرکین کی جہالت و نادانی بیان کی جا رہی ہے کہ وہ اللہ کی حقیقی قدر و منزلت کا تصور ہی نہیں کرسکے جبھی تو اس کے سوا دوسروں کو معبود سمجھا اور نبی کریم (ﷺ) کو مشورہ دیا کہ وہ بھی بتوں کی پرستش کریں۔ اس کی ذات تو وہ قادر مطلق ذات ہے کہ زمین اپنی عظمت و کثافت کے باوجود قیامت کے دن اس کی مٹھی میں ہوگی اور ساتوں آسمان اس کے دائیں ہاتھ میں لپٹے ہوں گے، اس دن وہ پورے جلال میں ہوگا اور کہے گا کہ میں بادشاہ ہوں، کہاں ہیں وہ جو دنیا میں بادشاہ کہلاتے تھے۔ تو جو ذات ایسی ہو اور جو ایسی عظیم قدرت کا مالک ہو وہی تمام عبادتوں کا مستحق ہے، اس کے سوا جھوٹے معبودوں کی پرستش جرم عظیم ہے، اسی لئے اللہ تعالیٰ نے آیت کے آخر میں فرمایا کہ وہ تما عیوب و نقائص سے پاک ہے اور وہ مشرکوں کے شرک سے بالاتر ہے۔