أَوَلَمْ يَعْلَمُوا أَنَّ اللَّهَ يَبْسُطُ الرِّزْقَ لِمَن يَشَاءُ وَيَقْدِرُ ۚ إِنَّ فِي ذَٰلِكَ لَآيَاتٍ لِّقَوْمٍ يُؤْمِنُونَ
اور کیا انھوں نے نہیں جانا کہ بے شک اللہ رزق فراخ کردیتا ہے جس کے لیے چاہتا ہے اور تنگ کردیتا ہے۔ بے شک اس میں ان لوگوں کے لیے یقیناً بہت سی نشانیاں ہیں جو ایمان رکھتے ہیں۔
33 -آیت (49) میں جو بات کہی گئی ہے کہ مشرکوں کے لئے اللہ کی نعمت فتنہ و آزمائش ہے، اسی بات کی توثیق کے طور پر کہا جا رہا ہے کہ روزی میں وسعت اور تنگی دونوں آزمائش کے لئے ہوتی ہے، روزی میں وسعت دے کر اللہ تعالیٰ آزماتا ہے کہ بندہ شکر ادا کرتا ہے یا ناشکری کرتا ہے اور تنگی دے کر آزماتا ہے کہ صبر کرتا ہے یا اپنی قسمت کو کوستا ہے اور اللہ سے ناراضگی کا اظہار کرتا ہے، نہ وسعت اللہ کی محبت کی دلیل ہے اور نہ ہی تنگی اس کی نفرت کی نشانی ہے اور ان تمام باتوں میں بڑی مفید نشانیاں ہیں ان لوگوں کے لئے جو اہل ایمان ہوتے ہیں، یعنی وہی لوگ ان سے فائدہ اٹھاتے ہیں، اہل کفر کو تو ان سے کوئی فائدہ نہیں پہنچتا۔