سورة الزمر - آیت 15

فَاعْبُدُوا مَا شِئْتُم مِّن دُونِهِ ۗ قُلْ إِنَّ الْخَاسِرِينَ الَّذِينَ خَسِرُوا أَنفُسَهُمْ وَأَهْلِيهِمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ ۗ أَلَا ذَٰلِكَ هُوَ الْخُسْرَانُ الْمُبِينُ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

تو تم اس کے سوا جس کی چاہو عبادت کرو۔ کہہ دے بے شک اصل خسارہ اٹھانے والے تو وہ ہیں جنھوں نے قیامت کے دن اپنے آپ کو اور اپنے گھر والوں کو خسارے میں ڈالا۔ سن لو! یہی صریح خسارہ ہے۔

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

ہے اے مشرکین مکہ ! اگر تم میری دعوت قبول نہیں کرتے ہو اور توحید کا انکار کرتے ہو تو اس کے سوا غیروں کے سامنے سر ٹیکتے رہو، تمہیں عنقریب اپنا انجام معلوم ہوجائے گا۔ اور مجھے یہ بھی بتا دینے کو کہا گیا ہے کہ اصل گھاٹا پانے والے وہ لوگ ہیں، جو قیامت کے دن کفر وضلالت کی وجہ سے خود بھی جہنم کا ایندھن بنیں گے اور اپنے اہل و عیال کو گمراہ کرنے کی وجہ سے انہیں بھی اپنے ساتھ اس میں لے جائیں گے اور جنت کی نعمتوں سے ہمیشہ کے لئے محروم کردیئے جائیں گے۔ درحقیقت یہی وہ خسارہ ہے جس سے بڑھ کر اور کوئی خسارہ نہیں، کہ گوشت اور ہڈی سے بنے انسانوں کو جہنم کا ایندھن بنا دیا جائے۔