إِن تَكْفُرُوا فَإِنَّ اللَّهَ غَنِيٌّ عَنكُمْ ۖ وَلَا يَرْضَىٰ لِعِبَادِهِ الْكُفْرَ ۖ وَإِن تَشْكُرُوا يَرْضَهُ لَكُمْ ۗ وَلَا تَزِرُ وَازِرَةٌ وِزْرَ أُخْرَىٰ ۗ ثُمَّ إِلَىٰ رَبِّكُم مَّرْجِعُكُمْ فَيُنَبِّئُكُم بِمَا كُنتُمْ تَعْمَلُونَ ۚ إِنَّهُ عَلِيمٌ بِذَاتِ الصُّدُورِ
اگر تم ناشکری کرو تو یقیناً اللہ تم سے بہت بے پروا ہے اور وہ اپنے بندوں کے لیے ناشکری پسند نہیں کرتا اور اگر تم شکر کرو تو وہ اسے تمھارے لیے پسندکرے گا اور کوئی بوجھ اٹھانے والی (جان) کسی دوسری کا بوجھ نہیں اٹھائے گی، پھر تمھارا لوٹنا تمھارے رب ہی کی طرف ہے تو وہ تمھیں بتلائے گا جو کچھ تم کیا کرتے تھے۔ یقیناً وہ سینوں والی بات کو خوب جاننے والا ہے۔
(6) اللہ تعالیٰ اپنی تمام ملوقات سے بے نیاز ہے، سب اس کے محتاج ہیں اور وہ کسی کا محتاج نہیں ہے اس لئے اگر تمام جن و انسان کفر کی راہ اختیار کرلیتے ہیں تو اس کا نقصان انہی کو ہوگا اللہ کی بے نیازی میں کوئی فرق نہیں آئے گا سورۃ ابراہیم آیت (8) میں اللہ تعالیٰ نے موسیٰ (علیہ السلام) کی زبانی یہی بات یوں کہی ہے : ﴿إِنْ تَكْفُرُوا أَنْتُمْ وَمَنْ فِي الْأَرْضِ جَمِيعًا فَإِنَّ اللَّهَ لَغَنِيٌّ حَمِيدٌ﴾ ” اگر تم سب اور روئے زمین کے تمام انسان اللہ کی ناشکری کریں تو بھی اللہ بے نیاز اور تعریفوں والا ہے“ امام مسلم نے اپنی کتاب ” الصحیح“ میں حدیث قدسی روایت کی ہے کہ اے میرے بندو ! اگر تمہارا پہلا اور آخری شخص اور تمہارے جن و انس تم میں سے بدترین گناہگار کے مانند ہوجائیں تو اس سے میری بادشاہی میں کوئی فرق نہیں پڑے گا۔ لیکن اللہ اپنی غایت رحمت کی وجہ سے اپنے بندوں کے لئے کفر کو پسند نہیں کرتا جو ان کی شقاوت و بدبختی کا سبب ہوتا ہے، وہ تو ان کے لئے یہ پسند کرتا ہے کہ قول و عمل کے ذریعہ اس کا شکر ادا کرتے رہیں تاکہ انہیں اس کا اچھا بدلہ دے اور جنت ان کا مقام بنے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا : قیامت کے دن کوئی کسی کا بوجھ نہیں اٹھائے گا، ہر شخص صرف اپنے عمل کا ذمہ دار ہوگا اور اسی کا اسے بدلہ دیا جائے گا اور مرنے کے بعد ہر شخص کو بہرحال اللہ کے پاس ہی لوٹ کر جانا ہے، جو اسے ان تمام اعمال کی خبر دے گا جو وہ دنیا میں کرتا رہا تھا، اس سے کوئی بات مخفی نہیں ہے، وہ تو دلوں کے بھیدوں کو جانتا ہے۔ مفسرین لکھتے ہیں کہ آیت کے اس جزو میں بہت بڑی دھمکی ہے کہ دنیا میں اگر کسی کا کردار اچھا نہیں ہے تو اسے اس کی سزا بھگتنے کے لئے تیار رہنا چاہئے۔