خَلَقَكُم مِّن نَّفْسٍ وَاحِدَةٍ ثُمَّ جَعَلَ مِنْهَا زَوْجَهَا وَأَنزَلَ لَكُم مِّنَ الْأَنْعَامِ ثَمَانِيَةَ أَزْوَاجٍ ۚ يَخْلُقُكُمْ فِي بُطُونِ أُمَّهَاتِكُمْ خَلْقًا مِّن بَعْدِ خَلْقٍ فِي ظُلُمَاتٍ ثَلَاثٍ ۚ ذَٰلِكُمُ اللَّهُ رَبُّكُمْ لَهُ الْمُلْكُ ۖ لَا إِلَٰهَ إِلَّا هُوَ ۖ فَأَنَّىٰ تُصْرَفُونَ
اس نے تمھیں ایک جان سے پیدا کیا، پھر اس سے اس کا جو ڑا بنایا اور تمھارے لیے چوپاؤں میں سے آٹھ قسمیں (نر و مادہ) اتاریں۔ وہ تمھیں تمھاری ماؤں کے پیٹوں میں، تین اندھیروں میں، ایک پیدائش کے بعد دوسری پیدائش میں پیدا کرتا ہے۔ یہی اللہ تمھارا رب ہے، اسی کی بادشاہی ہے، اس کے سوا کوئی معبود نہیں، پھر تم کس طرح پھیرے جاتے ہو۔
(5) اس کی قدرت و وحدانیت کی دلیل یہ بھی ہے کہ اس نے تمام بنی نوع انسان کو صرف ایک آدم سے پیدا کیا ہے اور اس کی بیوی حوا کی اس کی بائیں پسلی سے پیدا کیا ہے اور ایک دلیل یہ بھی ہے کہ اس نے اونٹ، گائے، بکری اور بھیڑ پیدا کئے اور ہر ایک کی مذکر و مؤنث دو قسمیں بنائیں اور ایک دلیل یہ بھی ہے کہ وہ انسانوں کو ان کی ماؤں کے بطن میں مختلف مراحل سے گذارتا ہے، پہلے رحم مادر میں نطفہ قرار پاتا ہے، پھر منجمد خون کی شکل اختیار کرتا ہے، پھر گوشت کے لوتھڑے کے مانند ہوجاتا ہے، پھر انسان کی شکل و صورت اختیار کرتا ہے اور اس میں روح ڈال دی جاتی ہے، اس کی پرورش تین تاریکیوں کے نیچے ہوتی ہے، پیٹ کی تاریکی، رحم کی تاریکی اور اس جھلی کی تاریکی جو اس مخلوق پر چڑھی رہتی ہے۔ وہ ذات برحق جس نے آسمانوں، زمینوں اور ان کے درمیان کی تمام چیزوں کو اور تمہیں پیدا کیا ہے، وہی اللہ تمام انسا نکا رب ہے، وہی مالک کل ہے، اس کے سوا کوئی معبود نہیں ہے اور جب بات ایسی ہے تو پھر لوگ اس کے سوا دوسروں کی عبادت کیوں کرتے ہیں؟!