قَالَ فَبِعِزَّتِكَ لَأُغْوِيَنَّهُمْ أَجْمَعِينَ
کہا تو قسم ہے تیری عزت کی! کہ میں ضرور بالضرور ان سب کو گمراہ کر دوں گا۔
تو اس نے اللہ کی عزت کی قسم کھا کر از راہ تمردو سرکشی کہا کہ میں تیرے مخلص بندوں کے سوا سب کو گمراہ کروں گا، ابلیس کی اسی بات کو اللہ تعالیٰ نے سورۃ الاسراء آیت (62) میں یوں بیان کیا ہے : ﴿قَالَ أَرَأَيْتَكَ هَذَا الَّذِي كَرَّمْتَ عَلَيَّ لَئِنْ أَخَّرْتَنِ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ لَأَحْتَنِكَنَّ ذُرِّيَّتَهُ إِلَّا قَلِيلًا﴾ ” اچھا دیکھ لے اسے تو نے مجھ پر بزرگی تو دی ہے، لیکن اگر مجھے بھی قیامت تک تو نے ڈھیل دی تو میں اس کی اولاد کو بجز بہت تھوڑے لوگوں کے اپنے بس میں کرلوں گا“ اور جن تھوڑے لوگوں کو یہاں مستثنیٰ کیا گیا ہے، ان کا ذکر اللہ تعالیٰ نے سورۃ الاسراء کی آیت (65) میں یوں فرمایا ہے :﴿إِنَّ عِبَادِي لَيْسَ لَكَ عَلَيْهِمْ سُلْطَانٌ وَكَفَى بِرَبِّكَ وَكِيلًا﴾ ” میرے سچے بندوں پر تیرا کوئی قابو اور بس نہیں، تیرا رب بحیثیت کار ساز کافی ہے۔ “