ضُرِبَتْ عَلَيْهِمُ الذِّلَّةُ أَيْنَ مَا ثُقِفُوا إِلَّا بِحَبْلٍ مِّنَ اللَّهِ وَحَبْلٍ مِّنَ النَّاسِ وَبَاءُوا بِغَضَبٍ مِّنَ اللَّهِ وَضُرِبَتْ عَلَيْهِمُ الْمَسْكَنَةُ ۚ ذَٰلِكَ بِأَنَّهُمْ كَانُوا يَكْفُرُونَ بِآيَاتِ اللَّهِ وَيَقْتُلُونَ الْأَنبِيَاءَ بِغَيْرِ حَقٍّ ۚ ذَٰلِكَ بِمَا عَصَوا وَّكَانُوا يَعْتَدُونَ
ان پر ذلت مسلط کردی گئی جہاں کہیں وہ پائے جائیں مگر اللہ کی پناہ اور لوگوں کی پناہ کے ساتھ اور وہ اللہ کے غضب کے ساتھ لوٹے اور ان پر محتاجی مسلط کردی گئی، یہ اس لیے کہ بے شک وہ اللہ کی آیات کا انکار کرتے تھے اور نبیوں کو کسی حق کے بغیر قتل کرتے تھے، یہ اس لیے کہ انھوں نے نافرمانی کی اور وہ حد سے گزرتے تھے۔
80۔ اللہ تعالیٰ نے ذلت و رسوائی کو یہود کی قسمت بنا دی ہے، وہ جہاں اور جس زمانے میں بھی ہوں گے، ذلیل و رسوا ہی ہو کر رہیں گے۔ اور تاریخ شاہد ہے کہ دنیا کے کسی گوشے میں اور کسی زمانے میں بھی انہیں احترام و عزت نصیب نہیں ہوئی۔ انہیں عارضی چین اور سکون صرف دو میں سے ایک ہی صورت میں ملے گا، یا تو جزیہ دے کر بطور ذمی زندگی گزاریں گے، یا کسی بڑی غیر اسلامی طاقتور حکومت کی پشت پناہی حاصل ہوجائے گی، جیسا کہ آج کل فلسطین میں یہودیوں کی ایک حکومت، امریکہ، برطانیہ، روس، فرانس اور دیگر کافر حکومتوں کی شہ پر، اور ان کی مدد سے قائم ہے، ابھی حال ہی میں مشہور نو مسلم مفکر رجا جارودی کا بیان شائع ہوا ہے کہ اگر امریکہ اپنا ہاتھ کھینچ لے، تو اسرائیل کی حکومت عرب مسلمانوں کے سامنے چوبیس گھنٹے سے زیادہ نہیں ٹک سکتی۔ ان کی ذلت و رسوائی اس سے بڑھ کر کیا ہوسکتی ہے کہ فلسطینی مسلمان بچوں نے پتھر مار مار کر ان کی زندگی اجیرن بنا رکھی ہے۔