لَن يَضُرُّوكُمْ إِلَّا أَذًى ۖ وَإِن يُقَاتِلُوكُمْ يُوَلُّوكُمُ الْأَدْبَارَ ثُمَّ لَا يُنصَرُونَ
وہ تمھیں ہرگز نقصان نہیں پہنچائیں گے مگر معمولی تکلیف اور اگر تم سے لڑیں گے تو تم سے پیٹھیں پھیر جائیں گے، پھر وہ مدد نہیں کیے جائیں گے۔
79۔ اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کو خبر دی ہے کہ اہل کتاب پر نصرت و فتح تمہارا نصیب ہے، یہ ملحد اور کافر اہل کتاب یعنی یہودی تمہیں تکلیف تو پہنچا سکتے ہیں، لیکن جب تم سے ان کی جنگ ہوگی تو پیٹھ دکھا کر بھاگ کھڑے ہوں گے، اور ایسا ہی ہوا، خیبر کے دن اللہ نے یہودیوں کو رسوا کیا، اور مدینہ میں بھی رسوا ہوئے، اور شام کے نصرانیوں کی تو صحابہ کرام نے کمر توڑ دی، ان کا ملک ہمیشہ کے لیے ان کے ہاتھ سے نکل گیا، اور اللہ کے حکم سے اب شام میں مسلمانوں ہی کا غلبہ ہے اور رہے گا، یہاں تک کہ قیامت کے قریب وہاں عیسیٰ بن مریم (علیہ السلام) اتریں گے اور شریعت محمدی کا نفاذ کریں گے۔