سورة ص - آیت 32

فَقَالَ إِنِّي أَحْبَبْتُ حُبَّ الْخَيْرِ عَن ذِكْرِ رَبِّي حَتَّىٰ تَوَارَتْ بِالْحِجَابِ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

تو اس نے کہا بے شک میں نے اس مال کی محبت کو اپنے رب کی یاد کی وجہ سے دوست رکھا ہے۔ یہاں تک کہ وہ پردے میں چھپ گئے۔

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

حافظ ابن کثیر نے لکھا ہے، بہت سے مفسرین کی رائے ہے کہ سلیمان (علیہ السلام) گھوڑوں کی نمائش میں ایسا مغشول ہوئے کہ عصر کی نماز کا وقت گذر گیا اور علی بن ابی طلحہ نے ابن عباس (رض) سے روایت کی ہے کہ سلیمان (علیہ السلام) گھوڑوں کی پنڈلیوں اور گردنوں پر اپنا ہاتھ پھیرنے لگے۔ ابن جریر نے اسی رائے کو ترجیح دی ہے۔ انتہی فخر الدین رازی نے بھی تقریباً اسی تفسیر کو ترجیح دی ہے اور لکھا ہے کہ قرآن کے الفاظ اسی تفسیر کے مطابق ہیں۔ صاحب محاسن التنزیل لکھتے ہیں کہ رازی سے پہلے حافظ ابن حزم نے یہی تفسیر بیان کی ہے اور گھوڑوں کے قتل کو من گھڑت کہانی قرار دی ہے۔