أَأُنزِلَ عَلَيْهِ الذِّكْرُ مِن بَيْنِنَا ۚ بَلْ هُمْ فِي شَكٍّ مِّن ذِكْرِي ۖ بَل لَّمَّا يَذُوقُوا عَذَابِ
کیا ہمارے درمیان میں سے اسی پر نصیحت نازل کی گئی ہے؟ بلکہ وہ میری نصیحت سے شک میں ہیں، بلکہ انھوں نے ابھی تک میرا عذاب نہیں چکھا۔
اور یہ بات اس لئے بھی قابل حیرت ہے کہ ہمارے درمیان اس سے زیادہ مالدار اور صاحب حیثیت لوگ موجود ہیں، تو اس کے بجائے کسی اور کو نبوت کیوں نہیں دی گئی ہے؟! مفسرین لکھتے ہیں کہ ان کی اس بات سے ان کے سینوں میں رسول اللہ (ﷺ) کے خلاف پوشیدہ بغض و حسد کی غمازی ہوتی تھی ان کے دلوں میں آگ لگی تھی کہ اللہ نے ان کے بجائے محمد کو ہی شرف نبوت سے کیوں نواز دیا۔ آیت (8) کے دوسرے حصہ میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ کفار قریش کو میرے قرآن کے بارے میں شبہ ہے کہ یہ میری طرف سے نازل کردہ کتاب ہے یا نہیں اور ان کا یہ شک اس لئے زائل نہیں ہو رہا ہے کہ انکار قرآن پر انہیں اب تک سزا نہیں ملی ہے، اگر اس کی وجہ سے ان پر عذاب آگیا ہوتا تو سارا شک و حسد از خود دور ہوگیا ہوتا۔