سورة الصافات - آیت 10

إِلَّا مَنْ خَطِفَ الْخَطْفَةَ فَأَتْبَعَهُ شِهَابٌ ثَاقِبٌ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

مگر جو کوئی اچانک اچک کرلے جائے تو ایک چمکتا ہوا شعلہ اس کا پیچھا کرتا ہے۔

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

(4) مفسرین نے لکھا ہے کہ شیاطین آسمان کے قریب پہنچ جاتے اور فرشتے جو باتیں آپس میں کرتے، انہیں سننے کی کوشش کرتے اور ان کی بعض باتیں سن کر جان جاتے کہ دنیا میں کیا ہونے والا ہے، پھر کاہنوں کو آ کر وہی باتیں بتا دیتے اور انہیں باور کراتے کہ وہ غیب کی باتیں جانتے ہیں، چنانچہ اللہ تعالیٰ نے انہیں آسمان کے قریب تک پہنچنے سے انگاروں کے ذریعے روک دیا، یعنی وہ جب بھی ایسی کوشش کرتے ہیں انہیں انگاروں کے ذریعہ مارا جاتا ہے، جن کی زد میں آ کر کبھی تو جل جاتے ہیں اور کبھی جلتے نہیں تو بعض باتیں کاہنوں کو بتا دیتے ہیں۔ امام شوکانی نے بعض مفسرین کی رائے نقل کی ہے کہ شیاطین وحی الٰہی کو ہرگز نہیں سن پاتے، بلکہ کبھی فرشتوں کی بعض دوسری باتیں سن لیتے ہیں، اس لئے کہ اللہ تعالیٰ نے سورۃ الشعراء آیت (212) میں فرمایا ہے : ” شیاطین وحی الٰہی کو سننے سے قطعی طور پر روک دیئے گئے ہیں“ اور سورۃ الملک آیت (5) میں فرمایا ہے : ” ہم نے ستاروں کو شیاطین کے مارنے کا ذریعہ بنایا ہے“ اور سورۃ الحجر آیات (17, 18) میں فرمایا ہے : ” ہم نے اسے ہر مرد ود شیطان سے محفوظ رکھا ہے، ہاں مگر جو چوری چھپے سننے کی کوشش کرے تو اس کے پیچھے دہکتا ہوا (کھلا) شعلہ لگتا ہے۔ “