سورة الصافات - آیت 0

بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

اللہ کے نام سے جو بے حد رحم والا، نہایت مہربان ہے۔

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

سورۃ الصافات مکی ہے، اس میں ایک سو بیاسی آیتیں اور پانچ رکوع ہیں تفسیر سورۃ الصافات نام : سورت کی پہلی آیت میں ہی لفظ ” الصافات“ آیا ہے یہی اس کا نام رکھ دیا گیا ہے۔ صاحب محاسن التنزیل نے مفسر مہایمی سے نقل کیا ہے کہ اس آیت کریمہ میں فرشتوں کی ایسی صفات بیان کی گئی ہیں جو ان سے الوہیت کی نفی کرتی ہیں، انہی صفات میں سے صفت ” صافات“ بھی ہے اور فرشتوں سے الوہیت کی نفی ہوگئی تو دوسری مخلوقات سے بدرجہ اولیٰ اس کی نفی ہوگئی اور اللہ تعالیٰ کی وحدانیت ثابت ہوگئی اسی مناسبت سے اس سورت کا نام ” الصآفات“ رکھ دیا گیا ہے۔ زمانہ نزول : قرطبی نے لکھا ہے کہ یہ سورت سب کے نزدیک مکی ہے۔ ابن عباس (رض) کا یہی قول ہے۔ آخری مکی دور کی سورتوں کی طرح اس میں بھی کفار مکہ کی مخالفت عروج پر نظر آرہی ہے، نبی کریم (ﷺ) اور صحابہ کرام انتہائی شدید اور صبر آزما حالات سے دوچار ہیں کفار مکہ کو دھمکی دی جا رہی ہے اور ان سے کہا جارہا ہے کہ ایک دن آئے گا کہ نبی اور ان کے صحابہ غالب ہوں گے اور انہیں ذلت و رسوائی کا سامنا کرنا پڑے گا۔ دھمکی کے ساتھ قرآن کریم نے اپنے خاص اسلوب میں توحید و آخرت کا عقیدہ بھی بیان کیا ہے، اور مختلف پیرائے میں انہیں ایمان کی ترغیب بھی دلائی ہے۔