أُولَٰئِكَ جَزَاؤُهُمْ أَنَّ عَلَيْهِمْ لَعْنَةَ اللَّهِ وَالْمَلَائِكَةِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ
یہ لوگ! ان کی جزا یہ ہے کہ بے شک ان پر اللہ کی اور فرشتوں کی اور تمام لوگوں کی لعنت ہے۔
اس آیت کریمہ میں انہی یہودیوں اور مرتد ہونے والوں کا انجام بتایا گیا ہے کہ اللہ ایسے لوگوں کو کبھی بھی ہدایت نہیں دے گا، اور یہ کہ ان پر اللہ کی، فرشتوں کی، اور تمام بنی نوع انسان کی لعنت برستی رہے گی، اور ان کا ٹھکانا جہنم ہوگا جس میں ہمیشہ کے لیے رہیں گے، البتہ اس وعید سے وہ لوگ مستثنی رہیں گے جو اپنے کفر اور گناہوں سے تائب ہوں گے اور اپنی حالت کی اصلاح کرلیں گے۔ روایات میں آیا ہے کہ وہ آدمی جو مرتد ہوگیا تھا جب اسے یہ آیت پہنچی، تو رسول اللہ ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کے پاس آکر اپنی توبہ کا اعلان کیا اور دوبارہ اسلام میں داخل ہوگیا۔ تمام علماء کا اس پر اجماع ہے کہ کافر اور گناہ گار کی توبہ قبول کی جائے گی۔ البتہ مرتد کے بارے میں بعض لوگوں نے اختلاف کیا ہے، لیکن راجح یہی ہے کہ اس آیت اور سورۃ نساء کی آیت 137 ، کے پیش نظر اس کی توبہ قبول کی جائے گی۔ قرآن کریم میں اور بھی آیتیں ہیں جن سے ثابت ہوتا ہے کہ مرتد کی توبہ قبول کی جائے گی، لیکن عمل صالح کے ذریعہ اپنی نیت کی صداقت کی دلیل پیش کرنی ہوگی۔