سورة فاطر - آیت 42

وَأَقْسَمُوا بِاللَّهِ جَهْدَ أَيْمَانِهِمْ لَئِن جَاءَهُمْ نَذِيرٌ لَّيَكُونُنَّ أَهْدَىٰ مِنْ إِحْدَى الْأُمَمِ ۖ فَلَمَّا جَاءَهُمْ نَذِيرٌ مَّا زَادَهُمْ إِلَّا نُفُورًا

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

اور انھوں نے اپنی پختہ قسمیں کھاتے ہوئے اللہ کی قسم کھائی کہ واقعی اگر کوئی ڈرانے والا ان کے پاس آیا تو ضرور بالضرور وہ امتوں میں سے کسی بھی امت سے زیادہ ہدایت پانے والے ہوں گے، پھر جب ان کے پاس ایک ڈرانے والا آیا تو اس نے ان کو دور بھاگنے کے سوا کچھ زیادہ نہیں کیا۔

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

24 -نبی کریم (ﷺ) کی بعثت سے قبل جب کفار قریش کو معلوم ہوا کہ یہود و نصاریٰ نے موسیٰ اور عیسیٰ علیہالسلام کو جھٹلایا تھا، تو انہوں نے ان پر لعنت بھیجی اور قسم کھائی کہ اگر اللہ تعالیٰ ان کے پاس اپنا کؤی نبی بھیجے گا تو وہ اہل کتاب سے اچھے ثابت ہوں گے، اس پر ایمان لے آئیں گے اور اس کی تکریم کریں گے، لیکن جب نبی کریم (ﷺ) مبعوث ہوئے تو انہوں نے ان سے شدید نفرت وعداوت کی، کبر و غرور کی وجہ سے ان پر ایمان نہیں لائے اور لوگوں کو اللہ کے دین سے برگشتہ کرنے کے لئے نوع بہ نوع سازشیں کیں، وہ نادان اس حقیقت سے نابلد تھے کہ ہر بری سازشیں بالآخر سازش کرنے والے ہی کے گلے کا پھندا بن جاتی ہے۔