وَمِنَ النَّاسِ وَالدَّوَابِّ وَالْأَنْعَامِ مُخْتَلِفٌ أَلْوَانُهُ كَذَٰلِكَ ۗ إِنَّمَا يَخْشَى اللَّهَ مِنْ عِبَادِهِ الْعُلَمَاءُ ۗ إِنَّ اللَّهَ عَزِيزٌ غَفُورٌ
اور کچھ لوگوں اور جانوروں اور چوپاؤں میں سے بھی ہیں جن کے رنگ اسی طرح مختلف ہیں، اللہ سے تو اس کے بندوں میں سے صرف جاننے والے ہی ڈرتے ہیں، بے شک اللہ سب پر غالب، بے حد بخشنے والا ہے۔
ایمان و کفر، نیکی و بدی اور رنگوں کا یہ اختلاف اللہ کی قدرت کے مظاہر ہیں، جن میں غور و فکر وہی لوگ کرتے ہیں، جنہیں اللہ علم جیسی بیش بہا دولت سے نوازتا ہے۔ اسی لئے اللہ تعالیٰ نے آیت 28 کے دوسرے حصے میں فرمایا کہ اللہ کے بندوں میں سے علماء ہی اس سے حقیقی معنوں میں ڈرتے ہیں، اہل مکہ تو جاہل و نادان ہیں اسی لئے نہ اللہ سے ڈرتے ہیں، نہ ہی اس کی وحدانیت کا اقرار کرتے ہیں حالانکہ اللہ ہر چیز پر غالب ہے وہ کسی وقت بھی انہیں ہلاک کرنے پر قادر ہے اور وہ توبہ کرنے والوں کے گناہوں کو معاف کرتا ہے، اس لئے اہل مکہ شرک و کفر پر اصرار نہ کریں اور تائب ہو کر اسلام کو قبول کرلیں۔