إِنَّ الَّذِينَ يَشْتَرُونَ بِعَهْدِ اللَّهِ وَأَيْمَانِهِمْ ثَمَنًا قَلِيلًا أُولَٰئِكَ لَا خَلَاقَ لَهُمْ فِي الْآخِرَةِ وَلَا يُكَلِّمُهُمُ اللَّهُ وَلَا يَنظُرُ إِلَيْهِمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَلَا يُزَكِّيهِمْ وَلَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ
بے شک جو لوگ اللہ کے عہد اور اپنی قسموں کے عوض تھوڑی قیمت لیتے ہیں، وہ لوگ ہیں کہ ان کے لیے آخرت میں کوئی حصہ نہیں اور اللہ قیامت کے دن نہ ان سے بات کرے گا اور نہ ان کی طرف دیکھے گا اور نہ انھیں پاک کرے گا اور ان کے لیے دردناک عذاب ہے۔
58۔ اس آیت کریمہ میں اللہ تعالیٰ نے ان لوگوں کے بارے میں خبر دی ہے جو دنیاوی حقیر فائدوں کے حصول کے لیے جھوٹی قسمیں کھاتے ہیں اور اللہ سے کیے ہوئے عہد و پیمان کا پاس و لحاط نہیں رکھتے، کہ انہیں آخرت میں کوئی بھلائی نصیب نہیں ہوگی، نہ اللہ تعالیٰ ان سے بات کرے گا اور نہ ان کی طرف دیکھے گا، یعنی ان سے شدید ناراض ہوگا، اور نہ گناہوں سے انہیں پاک کرے گا، اور ان کے لیے دردناک عذاب ہوگا۔ امام بخاری نے عبداللہ بن ابی اوفی (رض) سے روایت کی ہے کہ ایک آدمی بازار میں ایک سامان لے آیا، اور قسم کھائی کہ اس نے اتنی قیمت میں خریدا ہے، اس کا مقصد ایک مسلمان کو پھنسانا تھا تاکہ وہ سامان خرید لے، تو یہ آیت اتری۔ اشعث بن قیس کندی کا قول ہے کہ یہ آیت میرے متعلق نازل ہوئی تھی، میرے اور ایک یہودی کے درمیان ایک زمین تھی۔ یہودی نے انکار کردیا تو میں نے اسے رسول اللہ ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کے سامنے پیش کردیا۔ آپ ( صلی اللہ علیہ وسلم ) نے مجھ سے پوچھا کہ کیا تمہارے پاس کوئی دلیل ہے؟ میں نے کہا، نہیں، تو آپ نے یہودی سے کہا کہ تم قسم کھاؤ، تو میں نے کہا، اے اللہ کے رسول ! تب تو یہ قسم کھا لے گا، اور میرا مال ہڑپ جائے گا، تو یہ آیت نازل ہوئی (مسند احمد)