الْحَمْدُ لِلَّهِ فَاطِرِ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ جَاعِلِ الْمَلَائِكَةِ رُسُلًا أُولِي أَجْنِحَةٍ مَّثْنَىٰ وَثُلَاثَ وَرُبَاعَ ۚ يَزِيدُ فِي الْخَلْقِ مَا يَشَاءُ ۚ إِنَّ اللَّهَ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ
سب تعریف اللہ کے لیے ہے جو آسمانوں اور زمین کا پیدا کرنے والا ہے، فرشتوں کو قاصد بنانے والا ہے جو دو دو اور تین تین اور چار چار پروں والے ہیں، وہ (مخلوق کی) بناوٹ میں جو چاہتا ہے اضافہ کردیتا ہے۔ بے شک اللہ ہر چیز پر پوری طرح قادر ہے۔
1- ” الحمد“ سے مراد وہ تمام تعریفیں ہیں جو آسمانوں اور زمین کے درمیان ہو سکتی ہیں، ان سب کا حقدار وہ اللہ ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو بغیر سابق مثال و مادہ کے پیدا کیا ہے اور جس نے فرشتوں کو انبیاء کے پاس وحی دے کر بھیجا اور اپنے بعض دوسرے بندوں کے پاس انہیں الہام اور نیک خوابوں کے ذریعہ اپنا پیغام رساں بنا کر بھیجا اور دیگر کارہائے بے شمار کی ذمہ داری ان کو سونپی اور ان فرشتوں میں سے کسی کے دو، کسی کے تین اور کسی کے چار پر ہوتے ہیں اور کسی کے اس سے بھی زیادہ ہوتے ہیں، جیسا کہ صحیح بخاری کی روایت میں ہے کہ معراج کی رات جب رسول اللہ (ﷺ) نے جبرائیل (علیہ السلام) کو دیکھا تو ان کے چھ سو پر تھے،