فَأَعْرَضُوا فَأَرْسَلْنَا عَلَيْهِمْ سَيْلَ الْعَرِمِ وَبَدَّلْنَاهُم بِجَنَّتَيْهِمْ جَنَّتَيْنِ ذَوَاتَيْ أُكُلٍ خَمْطٍ وَأَثْلٍ وَشَيْءٍ مِّن سِدْرٍ قَلِيلٍ
پھر انھوں نے منہ موڑ لیا تو ہم نے ان پر بند کا سیلاب بھیجا اور ہم نے انھیں ان کے دو باغوں کے بدلے دو اور باغ دیے جو بد مزہ پھلوں اور جھاؤ کے درختوں اور کچھ تھوڑی سی بیریوں والے تھے۔
13- لیکن اللہ کی بے شمار نعمتوں نے انہیں خراب کردیا، شکر کے بجائے اللہ کی ناشکری کرنے لگے، انہوں نے اللہ اور اس کے رسولوں کی نافرمانی کی اور راہ راست سے برگشتہ ہوگئے، تو اللہ نے ان سے بایں طور انتقام لیا کہ وہ مضبوط بند جو دو پہاڑوں کے درمیان بنا ہوا تھا اور جو بارش کے پانی کو روکے رکھتا تھا اور ضرورت کے مطابق اس بند میں بنے ہوئے سوراخوں سے نکل کر باغات تک پہنچتا تھا اللہ کا کرنا ایسا ہوا کہ وہ بند ٹوٹ گیا اور پانی کی شدید موجوں سے ان کے مکانات غرقاب ہوگئے اور آبدوشی کا نظام درہم برہم ہوگیا اور وہ لوگ وہاں سے جان بچا کر دوسری جگہ چلے جانے پر مجبور ہوگئے، جہاں یا تو ایسے درخت تھے جن کے پھل کڑوے اور ناقابل خوردنی تھے، یا بغیر پھلوں والے جنگلی درخت تھے اور کچھ بیری کے درخت تھے جو کسی کام کے نہیں تھے۔