سورة سبأ - آیت 12

وَلِسُلَيْمَانَ الرِّيحَ غُدُوُّهَا شَهْرٌ وَرَوَاحُهَا شَهْرٌ ۖ وَأَسَلْنَا لَهُ عَيْنَ الْقِطْرِ ۖ وَمِنَ الْجِنِّ مَن يَعْمَلُ بَيْنَ يَدَيْهِ بِإِذْنِ رَبِّهِ ۖ وَمَن يَزِغْ مِنْهُمْ عَنْ أَمْرِنَا نُذِقْهُ مِنْ عَذَابِ السَّعِيرِ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

اور سلیمان کے لیے ہوا کو (تابع کردیا)، اس کا صبح کا چلنا ایک ماہ کا اور شام کا چلنا ایک ماہ کا تھا اور ہم نے اس کے لیے تانبے کا چشمہ بہایا، اور جنوں میں سے کچھ وہ تھے جو اس کے سامنے اس کے رب کے اذن سے کام کرتے تھے اور ان میں سے جو ہمارے حکم سے کجی کرتا ہم اسے بھڑکتی آگ کا کچھ عذاب چکھاتے تھے۔

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

9 -اللہ تعالیٰ نے فرمایا : ہم نے سلیمان کے لئے ہوا کو بھی مسخر کردیا تھا، جس کے دوش پر سوار ہو کر ان کا لکڑی کا بنا سفینہ تمام ساز و سامان کے ساتھ صبح کے وقت ایک ماہ کی مسافت طے کرتا تھا اور شام کے وقت ایک ماہ کی، یعنی سلیمان ایک دن میں دو ماہ کی مسافت طے کرتے تھے۔ نیز فرمایا : اور ہم نے ان کے لئے تانبے کا چشمہ جاری کردیا تھا جس سے وہ قسم قسم کے آلات اور ضرورت کی چیزیں بناتے تھے اور قوی ہیکل جنوں کو ہم نے ان کا تابع فرماں بنا دیا تھا، جو ان کے اشاروں کے منتظر رہتے تھے اور ہر دم ان کے احکام کی تعمیل میں لگے رہتے تھے اور ہم نے ان جنوں کو خبر دے دی تھی کہ ان میں سے جو کوئی سلیمان کی عدول حکمی کرے گاہم اسے قیامت میں آگ کا عذاب دیں گے بعض کہتے ہیں کہ نافرماں جنوں کو دنیا میں ہی آگ کا عذاب دیا جاتا تھا۔ سدی کہتے ہیں کہ اللہ نے ایک فرشتے کو مکلف کردیا تھا جو نافرمان جن کو آگ کے کوڑے مارتا تھا جس سے وہ جل کر خاکستر ہوجاتا تھا۔