وَالَّذِينَ يُؤْذُونَ الْمُؤْمِنِينَ وَالْمُؤْمِنَاتِ بِغَيْرِ مَا اكْتَسَبُوا فَقَدِ احْتَمَلُوا بُهْتَانًا وَإِثْمًا مُّبِينًا
اور جو لوگ مومن مردوں اور مومن عورتوں کو تکلیف دیتے ہیں، بغیر کسی گناہ کے جو انھوں نے کمایا ہو تو یقیناً انھوں نے بڑے بہتان اور صریح گناہ کا بوجھ اٹھایا۔
(47) مومن مردوں اور عورتوں کو بھی بغیر سبب شرعی ایذا پہنچانا حرام ہے اور اس میں ہر وہ بات اور کام داخل ہے جس سے مومنوں کو تکلیف پہنچے اگر کوئی کسی گناہ کا ارتکاب کرے جس کی وجہ سے اس پر حد جاری کی جائے یا تعزیری طور پر اسے سزا دی جائے تو یہ ایذائے مسلم میں داخل نہیں ہے۔ اسی طرح اگر کوئی شخص اپنے کسی مسلمان بھائی کو ایذا پہنچانے میں پہل کرے مثلاً گالی دے یا مارے اور بطور انتقام دوسرا شخص اسے گالی دے یا مارے تو یہ بھی ایذائے مسلم میں دخل نہیں ہے ابن ابی حاتم نے عائشہ (رض) سے مرفوعاً روایت کی ہے کہ اللہ کے نزدیک سب سے بڑا گناہ یہ ہے کہ کوئی کسی مسلمان کی عزت کو حلال بنا لے فضیل بن عیاض کہتے ہیں کہ جب کتایا خنزیر کو ناحق تکلیف پہنچانا حرام ہے تو کسی مسلمان کو ایذا پہنچانا کیسے حلال ہوسکتا ہے؟!