لَّا يَحِلُّ لَكَ النِّسَاءُ مِن بَعْدُ وَلَا أَن تَبَدَّلَ بِهِنَّ مِنْ أَزْوَاجٍ وَلَوْ أَعْجَبَكَ حُسْنُهُنَّ إِلَّا مَا مَلَكَتْ يَمِينُكَ ۗ وَكَانَ اللَّهُ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ رَّقِيبًا
تیرے لیے اس کے بعد عورتیں حلال نہیں اور نہ یہ کہ تو ان کے بدلے کوئی اور بیویاں کرلے، اگرچہ ان کا حسن تجھے اچھا لگے مگر جس کا مالک تیرا دایاں ہاتھ بنے اور اللہ ہمیشہ سے ہر چیز پر پوری طرح نگران ہے۔
(42) اس آیت کریمہ کی تفسیر میں علماء کے کئی اقوال ہیں : ابن عباس، مجاہد اور ضحاک وغیرہم کا خیال ہے کہ یہ آیت محکم ہے اور آپ (ﷺ) کو نو بیویوں کے علاوہ عورتوں سے شادی کرنے سے روک دیا گیا ہے۔ بعض کہتے ہیں کہ اس آیت کا حکم آیت (51) کے ذریعہ منسوخ ہوگیا اور آپ کے لئے دوسری عورتوں سے شادی کرنا مباح ہوگیا، لیکن آپ نے امہات المومنین کا دل رکھنے کے لئے کسی اور سے شادی نہیں کی۔ شوکانی نے اسی رائے کو ترجیح دی ہے۔ ابی بن کعب اور عکرمہ وغیرہ کی رائے ہے کہ آیت (50) میں جن عورتوں کا ذکر آیا ہے، اس آیت کے نزول کے بعد ان کے علاوہ عورتیں آپ کے لئے حلال نہیں رہیں۔ صاحب محاسن التنزیل نے اسی رائے کی حمایت کی ہے اور اس کی تائید میں ابی بن کعب کا یہ قول نقل کیا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے آیت (٥٠) میں آپ (ﷺ) کے لئے متعدد اقسام کی عورتوں سے شادی کرنے سے روک دیا گیا ہے۔ بعض کہتے ہیں کہ اس آیت کا حکم آیت (51) کے ذریعہ منسوخ ہوگیا اور آپ کے لئے دوسری عورتوں سے شادی کرنا مباح ہوگیا، لیکن آپ نے امہات المومنین کا دل رکھنے کے لئے کسی اور سے شادی نہیں کی۔ شوکانی نے اسی رائے کو ترجیح دی ہے۔ ابی بن کعب اور عکرمہ وغیرہ کی رائے ہے کہ آیت (50) میں جن عورتوں کا ذکر آیا ہے، اس آیت کے نزول کے بعد ان کے علاوہ عورتیں آپ کے لئے حلال نہیں رہیں۔ صاحب محاسن التنزیل نے اسی رائے کی حمایت کی ہے اور اس کی تائید میں ابی بن کعب کا یہ قول نقل کیا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے آیت (50) میں آپ (ﷺ) کے لئے متعدد اقسام کی عورتوں سے شادی کرنا حلال قرار دیا، پھر اس آیت میں کہا کہ مذکورہ بالا اقسام کی عورتوں کے علاوہ سے شادی کرنا آپ کے لئے جائز نہیں رہا۔ ترمذی نے ابن عباس (رض) سے روایت کی ہے کہ اس آیت کے ذریعہ نبی کریم (ﷺ) کو مومنہ مہاجرہ عورتوں کے علاوہ دوسری عورتوں سے شادی کرنے سے روک دیا گیا۔ چنانچہ مسلمان عورتوں کے علاوہ دوسری عورتیں آپ کے لئے حرام کردی گئیں۔